بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اصولِ حدیث کی اصطلاحات کے متعلق ایک وضاحت


سوال

میرے علم کے مطابق حدیث کی صحت سے متعلق اصطلاحات،  جیسے:  صحیح،  حسن،  ضعیف وغیرہ کے استعمال کا آغاز دوسری صدی ہجری کے بعد ہوا۔ تو اس سے پہلے، پہلی اور دوسری صدی ہجری میں حدیث کی صحت سے متعلق کیا کیا اصطلاحات استعمال کی جاتی تھیں؟

جواب

تمہیداً یہ اصولی نکتہ  ذہن میں رہنا چاہیے کہ علمی وفنی اصطلاحات  کے متعلق اختلاف کوئی اچھنبے کی بات نہیں، ایک ہی اصطلاح مختلف ادوار میں مختلف مفاہیم میں استعمال ہوتی رہی ہے،  مثلا: حسن کی اصطلاح کو امام ترمذی نے زیادہ ترویج دی ہے، ان سے قبل عموماً حدیث کو صحیح یا ضعیف ہی کہا جاتا تھا، "حسن"  کا لفظ امام ترمذی کے متعین کردہ مفہوم میں استعمال نہ ہوتا تھا، نیز امام ترمذی کے بعد متاخرین کے ہاں اس اصطلاح کا وہ مفہوم نہیں جو امام ترمذی کے ہاں تھا، خلاصہ یہ کہ علمی   وفنی اصطلاحات کے استعمال میں اہلِ علم کے ہاں توسع رہا ہے، البتہ خالص دینی وشرعی اصطلاحات میں تبدیلی مختلف مفاسد کی بنا پر جائز نہیں۔

اب سمجھیے کہ اصولِ حدیث کا اصل ہدف ومقصد  ذخیرہ حدیث کی حفاظت ہے، اس کے لیے دورِ نبوی اور پھر دورِ صحابہ سے مختلف اصول  پیشِ نگاہ رہے، مرورِ زمانہ کے ساتھ ان میں اضافہ ہوتا رہا، ابتدا ئی  دست یاب ذخیرے میں امام شافعی کی "الرسالہ"  کے بعض مباحث ، مقدمہ صحیح مسلم والتمییز اور امام ترمذی کی "العلل الصغیر" وغیرہ میں فن جس حالت میں نظر آتا ہے، بعد کی صدیوں میں تدوین کے بعد اس کی صورت الگ ہوگئی، فن کی طرح اصطلاحات بھی ارتقائی ادوار سے گزر کر پختہ ہوتی ہیں، بہرکیف ابتدائی دور میں ان ہی  اصطلاحات  میں سے بعض استعمال ہوتی رہی ہیں۔  اصول وجرح تعدیل کی بعض اصطلاحات مختلف اہلِ علم کے ہاں مختلف مفاہیم میں بھی مستعمل رہی ہیں،  مثلاً: امام بخاری کی اصطلاح  "فیہ نظر"  اور یحی بن معین کی "لیس بشیء" کے حوالے سے اہلِ علم نے کافی بحث کی ہے۔ (دیکھیے: الرفع والتکمیل مع تعلیقات شیخ ابوغدہ رحمہما اللہ)

ویب سائٹ کا جواب اتنی تفصیل کا متحمل نہیں، مزید تفصیلات تدوینِ علومِ حدیث کی تاریخ  اور جرح وتعدیل سے متعلق کتب میں مراجعت کرکے ملاحظہ کی جاسکتی ہیں۔ واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں