بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشراق و چاشت کی نماز گھر میں ادا کرنا


سوال

کیا اشراق اور چاشت کی نماز گھر میں ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب

اشراق اور چاشت کی نماز گھر میں ادا کی جا سکتی ہے، بلکہ سنن و نوافل میں تو بہتر یہ ہی ہے کہ اس کو گھر میں ادا کیا جائے, جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے:

صحيح البخاري- طوق النجاة (1/ 147):
"عن زيد بن ثابت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرةً قال: حسبت أنه قال: من حصير في رمضان، فصلى فيها ليالي، فصلى بصلاته ناس من أصحابه، فلما علم بهم جعل يقعد، فخرج إليهم فقال: قد عرفت الذي رأيت من صنيعكم، فصلوا أيها الناس في بيوتكم؛ فإن أفضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة".

یعنی اپنے گھر میں نماز پڑھا کرو؛ کیوں کہ فرض نماز کے علاوہ آدمی کی افضل نماز وہ ہے جو گھر میں ادا کرے۔

البتہ عیدین کے دن اشراق اور چاشت کی نماز پڑھنے سے  متعلق خاص حکم یہ ہے کہ  فجر  کی نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سے عید کی نماز ادا کرنے تک نفل نماز ادا کرنا مطلقاً (عیدگاہ ہو یا گھر یا کوئی اور جگہ) مکروہِ تحریمی ہے اور عید کی نماز ادا کرنے کے بعد عید گاہ میں تو زوال تک  نفل ادا کرنا مکروہ ہے، گھر میں پڑھنے کی کوئی ممانعت نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 169):
"ولايتنفل قبلها مطلقاً).... (وكذا) لايتنفل (بعدها في مصلاها) فإنه مكروه عند العامة (وإن) تنفل بعدها (في البيت جاز)".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں