بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

 اسکول میں داخلہ دلوانے کے لیے عمر کم لکھوانا


سوال

 اسکول میں داخلہ دلوانے کے لیے اپنے بچے کی عمر چھوٹی لکھوانا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی شخص کااپنی اصلی عمرکی بجائے کم یازیادہ عمرلکھنا، جھوٹ اوردھوکا دہی ہے جوکہ ناجائزاورحرام ہے؛ اس لیے جان بوجھ کرتاریخِ پیدائش میں غلط اندراج کروانے سے اجتناب ضروری ہے ،وگرنہ جب بھی، جہاں کہیں اورکسی بھی موقع پرتاریخِ پیدائش لکھنے کی نوبت آئے گی جھوٹ اوردھوکا دہی لازم آئے گی ،اورحدیث شریف میں جھوٹ ، غدراوردھوکا دہی کی سخت ممانعت آئی ہے، لہذا اپنے بچے کی صحیح عمر لکھوانا ضروری ہے۔  حدیث شریف میں ہے:
’’عن أبي هريرة، عن النبي ﷺقال: آية المنافق ثلاث: إذاحدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان‘‘. (صحیح البخاری باب علامۃ المنافق ۱/ ۱٠ ط:قدیمی کراتشی)

ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےروایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بولے تو جھوٹ بولے،  جب وعدہ کرے تو خلاف کرے، جب امین بنایا جائے توخیانت کرے۔
اوربخاری شریف میں ہے :
’’عن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما، عن النبي ﷺ، قال: «لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به‘‘. (صحیح البخاری، كتاب الحيل ۱٠۳٠/۲ ط:قديمي كراتشي)

ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکا بازکےپاس ایک جھنڈا ہوگاجس سے وہ پہچاناجائے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں