بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکول جانے کی وجہ سے ظہر کی نماز قضا کرنا


سوال

میرا بیٹا 12 سال کا ہے اور نمازوں کا پابند رہنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہاں UAE میں ساری نمازیں اول وقت میں ہوتی ہیں، آج کل دن چھوٹے ہونے کی وجہ سے ظہر کی نماز اسکول اور بس میں آنے کی وجہ سے نہیں پڑھ سکتا۔  کیا وہ احناف ہونے کی وجہ سے ظہر کی نماز عصر کے وقت میں پڑھ سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ احناف کے نزدیک ظہر کا وقت اس وقت تک ہے جب تک ہر چیز کا سایہ اپنے سایہ اصلی کے علاوہ دوگنا نہ ہوجائے(یعنی مثل ثانی) اور اس کے بعد عصر کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔  نیز ایک نماز کو اپنے وقت کے علاوہ دوسرے وقت میں پڑھنا جائز نہیں ہے۔ مزید یہ کہ اسکول کی پڑھائی اور بس میں آنا جانا نماز قضا  کرنے کے لیے شرعی عذر نہیں ہے۔

مذکورہ تفصیل کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ اسکول کی انتظامیہ یا بس ڈرائیور سے بات کرکے ظہر ہی کے وقت میں اپنے بیٹے کی ظہر کی نماز پڑھنے کی ترتیب بنائیں اور اگر اسکول سے گھر لوٹنا  مثلِ ثانی سے پہلے ہوجائے تو گھر آکر بھی ظہر کی نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ بارہ سال کا بچہ اگر مکلف نہیں ہے تو بھی نمازوں کو مقررہ اوقات میں ادا کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔

دبئی میں حنفی فقہ کے مطابق نمازوں کے اوقات کے لیے ہماری ویب سائٹ پر نمازوں کے اوقات کے سیکشن میں جاکر مطلوبہ شہر اور جامعہ علوم اسلامیہ (علامہ بنوری ٹاؤن) کا کلینڈر منتخب کیجیے، اور ظہر کا انتہائے وقت معلوم کرلیجیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 359):
"(ووقت الظهر من زواله) أي ميل ذكاء عن كبد السماء (إلى بلوغ الظل مثليه)".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں