پلاٹ کی خرید و فروخت میں ٹاپ لگانا جائز ہے؟ مطلب ایک آدمی پلاٹ کو 10 لاکھ میں بیچ رہا ہے، اسٹیٹ پراپرٹی والے اپنے 2 لاکھ نفع رکھ کر 12 لاکھ میں بیچ ڈالیں تو یہ جائز ہے؟
اگر اسٹیٹ ایجنسی والے 10 لاکھ روپے میں پلاٹ باقاعدہ خرید کر 12 لاکھ روپے میں بیچیں تو یہ شرعاً درست ہے۔ لیکن اگر وہ پلاٹ کے مالکان سے پلاٹ نہیں خریدتے، خریدار اور مالکان کے درمیان صرف واسطہ بنتے ہیں اور بیچنے والے کو کم رقم بتاکر زیادہ پر بیچتے ہیں تو زائد رقم بھی مالک کی ہوگی۔ اس صورت میں اسٹیٹ ایجنسی والے کو اجرتِ مثل ہی ملے گی۔
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (7/ 11):
"ولايضم أجرة الطبيب والرائض والبيطار، وجعل الآبق وأجرة السمسار تضم إن كانت مشروطةً في العقد بالإجماع، وإن لم تكن مشروطةً بل كانت موسومةً، أكثر المشايخ على أنها لاتضم، ومنهم من قال: لاتضم أجرة الدلال بالإجماع، بخلاف أجرة السمسار إذا كانت مشروطة في العقد".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6/ 63):
"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام وعنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجاً ينسج له ثياباً في كل سنة". فقط وا للہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201582
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن