بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسٹیشنری کی دکان کے سامان پر زکاۃ


سوال

میں نے یکم جون 2019 کو فوٹوسٹیٹ کی دکان کھولی،  میری  دکان میں اس وقت  150000 کا سامان ہے،  جس میں چند مشینیں اور باقی سٹیشنری کا سامان ہے،  مجھ پر ایک سال کے بعد زکاۃ کس حساب سے آئے گی؟  اور کتنی آئے گی؟

جواب

اگر آپ پہلے سے صاحبِ نصاب ہیں، یا دکان میں فروخت کے لیے رکھے ہوئے سامان اور دیگر اموالِ زکاۃ (سونا، چاندی، نقد رقم) کو ملاکر آپ صاحبِ نصاب بن جاتے ہیں، تو  زکاۃ کا سال پورا ہونے پر آپ کی دکان میںاسٹیشنری سمیت جو سامان فروخت کرنے کے لیے  ہے، اس کی مارکیٹ ویلیو  (بازار میں قیمتِ فروخت)  لگاکر اس کا ڈھائی فیصد یا اس کی رقم بطورِ زکاۃ ادا کرنا واجب ہوگا۔

دکان میں موجود مشینوں اور فرنیچر وغیرہ پر زکاۃ نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 179):

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنةً ما كانت إذا بلغت قيمتها نصاباً من الورق والذهب، كذا في الهداية".

الفتاوى الهندية(1/ 179):

"إذا كان له مائتا قفيز حنطة للتجارة تساوي مائتي درهم الحول ثم زاد السعر أو انتقص فإن أدى من عينها أدى خمسة أقفزة، وإن أدى القيمة تعتبر قيمتها يوم الوجوب؛ لأن الواجب أحدهما، ولهذا يجبر المصدق على قبوله وعندهما يوم الأداء". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں