بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی ریاست میں قادیانیوں کا حکم


سوال

قادیانی اور مرزائی جو جھوٹے نبی کا دعوی کرتے ہیں، ان کے متعلق ریاستِ اسلامی کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب

قادیانی کفریہ عقائد  رکھنے کے ساتھ  ساتھ  اپنے  آپ کو  مسلمان ظاہر کرتاہے، اور مسلمانوں کو کافر کہتاہے اور اپنے مذہب کو اسلام کا لیبل لگاکر فروغ دیتاہے اور اپنے کفریہ عقائد کو باطل تاویلات کے ذریعہ اسلام باور کراتاہے، ایسے شخص کو شریعت کی اصطلاح میں "زندیق" کہتے ہیں،  زندیق کا کفر انتہائی درجہ کا کفر ہے،  پوری ملتِ اسلامیہ متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروں کی بد ترین قسم "زندیق" اور "کافر محارب" قرار دیتی ہے،  کوئی شخص نسلاً قادیانی ہو تو بھی اس کا حکم زندیق کا ہوگا، عام کافر کا حکم نہیں ہوگا،  اس لیے کہ ان کا جرم (یعنی کفر کو اسلام اور اسلام کو کفر کہنا) ان کی آئندہ نسلوں میں بھی پایاجاتا ہے۔ 

مملکتِ خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قانون کے مطابق مرزائی غیر مسلم اقلیت ہیں، اگر کوئی قادیانی اس قانون کو تسلیم کرلیتاہے تو وہ دیگر ذمیوں کی طرح ملک کا پر امن رہائشی بن کر رہ سکتاہے، لیکن اگر وہ ملکی آئین اور قانون کی متعلقہ شقوں کو  ہی تسلیم نہیں کرتا تو  از روئے شریعتِ اسلامیہ اس کا حکم بطورِ حد قتل ہے، (جرم کی نوعیت گزشتہ سطور میں بیان کی جاچکی ہے) اور اس جرم کے پائے جانے اور اقرار یا شرعی گواہوں کی گواہی سے یہ  ثابت ہو جانے کی صورت میں مسلمانوں کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس سزا کا اطلاق کرے, اور توہینِ رسالت سمیت تمام شرعی حدود کے نفاذ اور  سزاوٴں کا اجرا حکومت کا کام ہے،  ہرکس و ناکس اس طرح کی سزا جاری کرنے کا مجاز نہیں ہے۔ عوام کی ذمہ داری یہ ہے کہ اگر خدانخواستہ ہمارے معاشرے میں کوئی ایسا مجرم پایا جاتاہے تو شریعت اور قانون کے تقاضے پورے کرے، اور ایسے مجرم کے خلاف پر امن قانونی چارہ جوئی کرکے اسے کیفرِ کردار تک پہنچائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201294

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں