بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینکوں کا اور ان کے ساتھ معاملات کرنے کا حکم


سوال

مفتی صاحب میں نے اسلامی بینک کاری کے بارے میں پوچھنا ہے کہ وہ جائز ہے یا ناجائز اور اگر جائز ہے تو اس میں دو طرح کے اکاؤنٹ ھوتے ھیں ایک نفع و نقصان کی بنیاد پر اور ایک مضاربت والا تو ان میں سے کون سا صحیح ہے. اللہ تعالٰی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے

جواب

اسلامی بینکنگ کے نام سے جو بینکنگ ہو رہی ہےہمارے ملک کے اہل فتویٰ کی ایک بڑی جماعت کی  تحقیق کے مطابق اسلام کی طرف منسوب بینکنگ بھی فی الواقع غیر اسلامی ہے،اس بینکنگ کو صحیح معنوں میں اسلامی تجارت کی بنیادوں پر چلانے کے بجائے اسلام کی طرف منسوب ان بینکوں میں سودی قرضہ جات کے لین دین کو اپنی جملہ خصوصیات کے ساتھ بر قرار رکھنے کے لئے مرابحہ و اجارہ ،شرکت ومضاربت جیسی فقہی اصطلاحات کا سہارا لیا گیا ہے، عملی تطبیق تاحال پورے طور پر نہیں پائی جاتی۔لہذا  مروجہ اسلامی بینکوں سے خدمات حاصل کرنا درست نہیں ۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143705200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں