یہ جو آج کل بنکوں میں اسلامک بینکنگ سسٹم متعارف ہوا ہے، جس میں سیونگ اکاؤنٹ کی رقم سے بزنس کیا جاتا ہے ور اس کا نفع دیا جا تا ہے اور کہنا ہے کہ اس نفع اور نقصان دونوں دیے جاتے ہیں، کیا یہ جائز ہے، خصوصی طور پر میزان بینک کا سیونگ اکاؤنٹ؟
صورتِ مسئولہ میں جمہور اہلِ علم کی رائے کے مطابق مروجہ اسلامی بینکوں کے سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھ کر اس پر نفع حاصل کرنا درست نہیں ہے، بلکہ سود میں شامل ہے، لہٰذا مروجہ اسلامی بینکوں میں بھی سیونگ اکاؤنٹ میں پیسے جمع کرکے اس پر نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔
الدر المختار میں ہے:
"الربا هو فضل خال عن عوض مشروط لأحد المتعاقدين في المعاوضة". (ج:5، ص: 170، ط: سعيد)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"هو في الشرع: عبارة عن فضل ماه لا يقابله عوض في معاوضة مال بمال". (ج:3، ص: 117، ط: رشيدية) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144105200047
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن