بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینک میں اکاونٹ کھلوانا اور حاصل شدہ منافع کو بینک ی کٹوتیوں میں منہا کرنا جائز نہیں


سوال

اِس بارے میں استسفاء درکار ہے کہ ‏1۔ بُنیادی طور قائم اسلامی بینک مثلاً میزان بینک یا بینک اسلامی میں سیونگ اکاؤنٹ اِس ‏نیت سے کھلوانا کہ کچھ نا کچھ منافع ملے گا جائز ھے یا نہیں؟

‏2۔ بُنیادی طور قائم اسلامی بینک مثلاً میزان بینک یا بینک اسلامی میں سیونگ اکاؤنٹ پر ‏جو منافع ملتا ہے وہ اکاؤنٹ ہولڈر کے لیے حلال ہے یا نہیں؟ ‏3۔ اگر ملنے والا منافع اکاؤنٹ ہولڈر کے لیے جائز نہیں ہے تو کیا اِس منا فع کووہ اُن ‏کٹوتیوں کی مد میں ایڈجسٹ کر سکتا ہے جو بینک کرتا ہے مثلاً ودہولڈنگ ٹیکس یا اے-‏ٹی-ایم مشین سے پیسے نکلوانے پر؟ مثال کے طور پر بینک نے منافع دیا 100 روپے ودہولڈنگ ٹیکس کاٹا 80 روپے اے-ٹی-ایم مشین سے پیسے نکلوانے پر15 روپے تو کیا یہ 95 روپے جو بینک نے کاٹ لیے، اُس 100 روپے کے منافع میں سے منفی کر ‏کے بقیہ 5 روپے بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کر دیں؟ ‎ ‎‏ 

جواب

۱: جائز نہیں ہے۔

۲: حلال نہیں ہے۔

۳: یہ طریقہ کار درست نہیں ہے ، اگر کوئی  لاعلمی میں سیونگ اکاؤنٹ کھلواچکا ہے تو بھی اس کے لیے منافع کے نام سے ملنے والی (ناجائز) رقم کو کٹوتیوں کی مد میں ایڈجسٹ کرنا، ثواب کی نیت کے بغیر صدقے کے لیے اکاؤنٹ سے نکلوانا یا کسی اور مصرف میں اس رقم کو استعمال کرناجائز نہیں ہوگا، ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ سیونگ اکاؤنٹ کو کرنٹ اکاؤنٹ میں تبدیل کرلے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143805200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں