بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینک سے گاڑی کی خریداری کا حکم


سوال

میں ایک پرائیوٹ ادارہ میں کام کرتا ہوں ،  گھریلو ضروریات اور بچوں کی وجہ سے گاڑی میری بنیادی ضرورت بن چکی ہے،  میں اسلامی بینک کے تحت گاڑی لینا چاہتا ہوں، کیا شرعاً یہ درست ہے؟ طریقہ کار یہ ہے کہ بنک مجھ سے ڈاؤن پیمنٹ لے گا اور پانچ سال کے کرایہ پر مجھے گاڑی سے دے گا، ملکیت بدستور بنک کی رہے گی، جب پانچ سال پورے ہوجائیں گے تو بینک ملکیت مجھے منتقل کردے گا، کیا یہ درست ہے؟

جواب

ہماری معلومات اور تحقیق کے مطابق  مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں؛ اس لیے   کسی بھی بینک کے ذریعہ  مذکورہ طریقے کے مطابق (کہ ابتداءً اجارہ یعنی کرایہ داری اور انتہاءً بیع ہو)گاڑی کی خریداری درست نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143808200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں