میں ایک پرائیوٹ ادارہ میں کام کرتا ہوں ، گھریلو ضروریات اور بچوں کی وجہ سے گاڑی میری بنیادی ضرورت بن چکی ہے، میں اسلامی بینک کے تحت گاڑی لینا چاہتا ہوں، کیا شرعاً یہ درست ہے؟ طریقہ کار یہ ہے کہ بنک مجھ سے ڈاؤن پیمنٹ لے گا اور پانچ سال کے کرایہ پر مجھے گاڑی سے دے گا، ملکیت بدستور بنک کی رہے گی، جب پانچ سال پورے ہوجائیں گے تو بینک ملکیت مجھے منتقل کردے گا، کیا یہ درست ہے؟
ہماری معلومات اور تحقیق کے مطابق مروجہ اسلامی بینکوں کے معاملات اسلامی اصولوں کے مطابق نہیں ہیں؛ اس لیے کسی بھی بینک کے ذریعہ مذکورہ طریقے کے مطابق (کہ ابتداءً اجارہ یعنی کرایہ داری اور انتہاءً بیع ہو)گاڑی کی خریداری درست نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143808200005
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن