بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استفہامیہ کنائی جملے سے طلاق کا حکم


سوال

بکر اور اس کی بیوی زینب کے درمیان گفتگو ہورہی تھی،  زینب حاملہ تھی،  زینب کسی کی گھر جارہی تھی، بکر نے زینب سےکہا: ’’آپ کے لیے پیدل جانا ٹھیک ہے‘‘؟  زینب نے کہا: جی ہاں، ٹھیک ہے! اگر بکر  اس سے طلاق کنائی کی نیت کرلے،  نیت صحیح ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر نے اگر یہی الفاظ بطور سوال کے دہرائے  کہ آپ کے لیے پیدل جانا ٹھیک ہے؟  تو یہ سوال ہے ، اس سے طلاق واقع نہ ہوگی، خواہ نیت بھی کی ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 98):
"وأما بيان ركن الطلاق فركن الطلاق هو اللفظ الذي جعل دلالةً على معنى الطلاق لغةً وهو التخلية والإرسال ورفع القيد في الصريح وقطع الوصلة ونحوه في الكناية أو شرعًا، وهو إزالة حل المحلية في النوعين أو ما يقوم مقام اللفظ أما اللفظ فمثل أن يقول في الكناية: أنت بائن أو أبنتك أو يقول في الصريح أنت طالق أو طلقتك وما يجري هذا المجرى إلا أن التطليق والطلاق في العرف يستعملان في المرأة خاصةً". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں