بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استخارہ میں نہ آنے کے بعد وہ کام کرنا


سوال

استخارہ کے جواب میں اگر نہ آ جاۓ تو کیا اس کے خلاف جا سکتے ہیں؟  اس کے نہ  ماننے میں کیا نقصان ہو گا؟ 

جواب

استخارہ میں نہ آنے سے کیا مراد ہے؟ اگر نہ آنے سے مراد یہ ہے کہ کسی سے استخارہ کروایا اور اس نے جواب  نہ میں دیا تو اس سے متعلق سمجھنا چاہیے کہ استخارہ خود کرنا چاہیے،  احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتاہے  کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے،  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو استخارہ کا طریقہ اس اہتمام سے تعلیم فرماتے تھے جیسے قرآن کریم کی سورت یا آیت۔ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی سے بھی یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ وہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے امور میں مشورہ تو لیتے تھے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے "استخارہ" نہیں کرواتے تھے، حال آں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مقدس وبرگزیدہ کوئی فردِ بشرنہیں ہوسکتا،نیز اس وقت وحی بھی نازل ہوتی تھی جس کی روشنی میں خیر وشر یقینی طورپر معلوم ہوسکتاتھا، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے واسطے  سے آنے والی پوری امت کی تربیت اس نہج پر فرمائی کہ ہر فردِ امت اللہ تعالیٰ سے خود تعلق قائم کرے، اور مہربان رب سے ہر شخص اپنی حاجت مانگنے کے ساتھ خود ہی خیر کا خواست گار ہو۔

پھر یہ بھی  سمجھنا چاہیے کہ استخارہ کرنے کے بعد خواب کا آنا  ضروری نہیں، بس  استخارہ کیا  جائے اور اس کے بعد وہ کام شروع کیا جائے جس  کام کے لیے استخارہ کیا تھا، اگر وہ کام ہو جائے اور اس کے اسباب بنتے چلے جائیں تو اس میں برکت ہو گی اور اگر اس میں رکاوٹ آ جائے تو یہ بھی  غیبی نظام کے تحت ہو گی۔

لہذا استخارہ کے بعد مرادی کام شروع کر دینا چاہیے، اس کے بعد اگر دل مطمئن نہ ہو پائے  یا دیگر رکاوٹیں آ جائیں تو ترک کر دینا چاہیے۔

اور اگر استخارہ خود کیا اور کام شروع نہیں کیا تھا کہ اس کام میں نقصان کے اثرات یا اشارات ظاہر ہونے لگے تو وہ کام نہیں کرنا چاہیے، پھر بھی اگر کرلیا تو وہ کام گناہ نہیں ہوگا؛ ہاں ممکن ہے کہ اس میں برکت اور خیر نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں