10 سے 12 سال کے بچوں کو اسکول جانے سے منع کرنے، اور شرارتیں کرنے پر کیا اور کتنی سزا دے سکتے ہیں؟
بچوں کی تعلیم وتربیت میں نرمی اور محبت کا انداز اختیار کرنا چاہیے، بے جا مار پیٹ سے اجتناب کیا جائے۔ اگر ضرورت کے وقت سزا دینے کی بھی ضرورت ہو تو تدریجاً سزا دی جاسکتی ہے، مثلاً: (1) ملامت کرنا (2) ڈانٹنا (3) کان کھینچنا (4) چہرے کے علاوہ ہلکی سی مار مارنا۔
لیکن کبھی ہاتھ سے مارنے کی ضرورت بھی پیش آجائے تو اس کی درج ذیل شرائط ہیں:
فتاویٰ شامی میں ہے:
"لَايَجُوزُ ضَرْبُ وَلَدِ الْحُرِّ بِأَمْرِ أَبِيهِ، أَمَّا الْمُعَلِّمُ فَلَهُ ضَرْبُهُ؛ لِأَنَّ الْمَأْمُورَ يَضْرِبُهُ نِيَابَةً عَنْ الْأَبِ لِمَصْلَحَتِهِ، وَالْمُعَلِّمُ يَضْرِبُهُ بِحُكْمِ الْمِلْكِ بِتَمْلِيكِ أَبِيهِ لِمَصْلَحَةِ التَّعْلِيمِ، وَقَيَّدَهُ الطَّرَسُوسِيُّ بِأَنْ يَكُونَ بِغَيْرِ آلَةٍ جَارِحَةٍ، وَبِأَنْ لَايَزِيدَ عَلَى ثَلَاثِ ضَرَبَاتٍ، وَرَدَّهُ النَّاظِمُ بِأَنَّهُ لَا وَجْهَ لَهُ، وَيَحْتَاجُ إلَى نَقْلٍ وَأَقَرَّهُ الشَّارِحُ، قَالَ الشُّرُنْبُلَالِيُّ: وَالنَّقْلُ فِي كِتَابِ الصَّلَاةِ يَضْرِبُ الصَّغِيرَ بِالْيَدِ لَا بِالْخَشَبَةِ، وَلَايَزِيدُ عَلَى ثَلَاثِ ضَرَبَاتٍ ". (6/430، کتاب الحظر والإباحة، فصل في البیع، فروع، ط: سعید)
الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:
"للمعلم ضرب الصبي الذي يتعلم عنده للتأديب. وبتتبع عبارات الفقهاء يتبين أنهم يقيدون حق المعلم في ضرب الصبي المتعلم بقيود منها:
فتوی نمبر : 144103200675
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن