بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

استاذ، بزرگ یا شیخ کے سر یا داڑھی کے بال اپنے پاس بطورِ تبرک رکھنے کا حکم


سوال

کیا استاذ، بزرگ ، یا شیخ کے داڑھی  یا  سر  کے  بال  اپنے  پاس  تبرکاً  رکھنا  جائز ہے  یا نہیں؟ کچھ دوست فرماتے ہیں کہ یہ عمل صرف نبی ﷺ کے ساتھ مخصوص تھا کہ ان کے موئے مبارک تبرکاً رکھے جاتے تھے۔

جواب

سر یا داڑھی کےبالوں  سے متعلق شریعتِ  مطہرہ کی تعلیم یہ ہے کہ جسم کے دیگر اعضاء کی طرح  داڑھی  یا سر سے الگ ہونے والے بالوں کو دفنا دیا جائے ۔ اگر دفنانے کی صورت نہ ہو تو  کسی ایسی جگہ پر ڈال دیا جائے  جہاں  ان کی بے احترامی نہ ہو۔

رسول اللہ ﷺ کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خود اپنے موئے مبارک دینا اور صحابہ کرام کا رسول اللہ ﷺ کے سر یا داڑھی مبارک  کے بال بطورِ  تبرک اپنے  پاس رکھنا   نبی کریم ﷺ کے ساتھ خاص تھا،۔ اس لیے استاذ،  شیخ یا بزرگوں کے سر یا داڑھی کے بال اپنے پاس بطورِ  تبرک رکھنا درست نہیں ہے۔

فقہاءِ  کرام نے نیک لوگوں کی باقیات سے تبرک حاصل کرنے کو  جہاں جائز  قرار دیا ہے، وہاں  لباس، انگوٹھی وغیرہ کو تبرک کے طور پر رکھنے اور پہننے کا ذکر کیا ہے۔ کہیں  بھی اس کی مثال میں  سر یا داڑھی کے بالوں کو اپنے پاس رکھنے کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔  اگر حضور ﷺ کے بعد دیگر بزرگوں کے بالوں کو بطور تبرک اپنے پاس رکھنا امت میں رائج ہوتا تو فقہاءِ  کرام اس کا ذکر ضرور فرماتے۔ نیز اس میں اندیشہ ہے کہ آئندہ یہ فتنے کا سبب نہ بن جائے۔

وفی مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:

" قال النووي: في الحديث التبرك بآثار الصالحين، ولبس ملابسهم، وجواز لبس الخاتم". (13/ 103ط:دار الفکر)

وفی شرح سنن ابن ماجه للسيوطي وغيره :

" وَقَالَ الشَّيْخ: وَهَذَا الحَدِيث أصل فِي التَّبَرُّك بآثار الصَّالِحين ولباسهم، كَمَا يَفْعَله بعض مريدي المشائخ من لبس أقمصهم فِي الْقَبْر، وَالله أعلم، لمعات".  (ص: 105ط:قدیمی کتب خانه) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200821

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں