بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اساتذہ اور غیر مستحق طلباء کا مدرسہ کے مطبخ سے کھانا کھانا


سوال

مدارس میں عام طور پر مطبخ میں زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ استعمال ہوتے ہیں، کیا ایک صاحبِ نصاب مدرس یا ہاشمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے مدرس کے لیے مدرسے کے مطبخ سے کھانا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو اس مدرس کے کھانے کا کیا ہوگا؟

جواب

صاحبِ نصاب یا ہاشمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے مدرس کے لیے مذکورہ کھانے کے استعمال کے حکم سے پہلے یہ واضح رہے کہ زکاۃ اور صدقاتِ واجبہ کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ فقیر کو اس کا مالک بنادیا جائے، مستحق طلبہ کو مالک بنائے بغیر مطعم میں بٹھا کر زکاۃ کی رقم سے کھانا کھلادینا درست نہیں ہے، اس سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی، ہاں اگر طلبہ کو کھانا مالک بنا کردیا جائے اور وہ کمرے وغیرہ میں لے جاکر کھائیں تو اس سے زکاۃ ادا ہوجائے گی۔

 مدارس کے مطبخ میں زکاۃ اور دیگر صدقاتِ واجبہ کی رقوم استعمال کرنے کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے والے مستحق طلبہ کو رہائش وطعام اور دیگر تعلیمی ضروریات کی مد میں وظائف جاری کیے جائیں، اور طلبہ وظیفہ وصول کرنے کے بعد مدرسہ انتظامیہ کو طعام ورہائش اور دیگر ضروریات پوری کرنے کے لیے وظیفے کی یہ رقم بطورِ وکیل حوالہ کردیں، اور طلبہ کی طرف سے انتظامیہ کو اس بات کی اجازت ہو کہ ان وظائف سے طلبہ کو مہیا کی جانے والی تمام خدمات پوری کی جائیں گی۔

پھر ایسی صورت میں  مدرسہ کی انتظامیہ جو ضابطہ بنادے اسی کے مطابق عمل ہوگا،مثلاً:

1۔ اس کھانا  کھانے کی  صرف مستحق  طلباء کو  اجازت ہوگی  اور  اساتذہ اور غیر مستحق طلباء معاوضہ دے کر کھائیں گے  تو اسی کے مطابق عمل کرنا ضروری ہوگا. اس صورت میں کھانے کی رعایتی قیمت (اشیاء کی ہول سیل قیمتوں کے اعتبار سے ) مقرر کرنے کی اجازت ہوگی۔

2۔ طلبہ کو وظیفہ جاری کرتے وقت اور طلبہ کی طرف سے جمع کراتے وقت اس بات کی صراحت یا اجازت ہوکہ طلبہ کی طرف سے جمع کردہ اس رقم سے طلبہ کی تمام ضروریات بشمول اساتذہ کی خدمات کا انتظام کیا جائے، تو اس صورت میں ادارے کی طرف سے تمام اساتذہ کے لیے کھانا جاری کرنا درست ہوگا، البتہ ایسی صورت میں غیر مستحق طلبہ اور دیگر عملہ جس کا طلبہ کی ضروریات سے تعلق نہ ہو انہیں بلاعوض کھانا جاری کرنا درست نہیں ہوگا۔بہرحال مذکورہ صورت اختیار کرنے کے بعد بھی غیر مستحق  (صاحبِ نصاب اور ہاشمی گھرانے سے تعلق رکھنے والے) افراد کے لیے مناسب ہے کہ وہ کھانا خرید کر استعمال کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں