بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسائنمنٹ کے لیے جاندار کی تصویر کی ایڈیٹنگ


سوال

میں "کمیونی کیشن ڈیزائن"  کی اسٹوڈنٹ ہوں،  مجھے اپنے اسائنمنٹ کے لیے سافٹ ویئر پر تصویر کی ایڈیٹنگ کرنی ہے ،جیسے کسی انسان کی پرانی پکچر ہے، جب تصویر یا کاغذ بہت پرانا ہو جاتے ہیں تو ان پر کریکس آجاتے ہیں ، نشان پڑ جاتےہیں تو سافٹ وئیر کے ذریعے ہی ان کریکس وغیرہ کو ختم کرنا ہے اور تصویر کے کلرٹھیک کرنے ہیں، تو یہ جائز ہے یا نہیں؟ تفصیل سے بتائیے کہ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر بنانا ناجائز اور حرام ہے؛ لہذا آپ اسائنمنٹ کے لیے ذی روح کی تصویر کی ایڈیٹنگ نہ کریں، بلکہ غیر ذی روح کی تصویر کی ایڈیٹنگ کرکے اپنا اسائنمنٹ مکمل کریں؛  کیوں کہ تصویر کی ایڈیٹنگ کرنا ذی روح کی تصویر بنانے کی طرح ہے اور احادیثِ مبارکہ  میں جاندار کی تصویر بنانے کی سخت وعیدیں آئی ہیں، ذیل میں چند روایات ترجمہ سمیت درج کی جاتی ہیں:

صحيح مسلم (6 / 156) ط: دار الجيل بيروت

"عن ابن عباس عن أبى طلحة عن النبى صلى الله عليه وسلم  قال: « لا تدخل الملائكة بيتاً فيه كلب ولا صورة »".

ترجمہ: حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس گھر میں کتا اور تصویریں ہوں اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

صحيح مسلم (6 / 158)ط: دار الجيل بيروت

"عن عائشة قالت: دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا متسترة بقرام فيه صورة، فتلون وجهه، ثم تناول الستر فهتكه، ثم قال: « إن من أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يشبهون بخلق الله »".

ترجمہ:  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتی ہیں کہ رسول ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے ایک پردہ لٹکایا ہوا تھا کہ جس میں تصویر تھی، یہ تصویر دیکھ کر آپ ﷺ کے چہرہ اقدس کا رنگ تبدیل ہوگیا ،پھر آپ ﷺ نے وہ پردہ لے کر پھاڑ دیا اور فرمایا:  قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی مخلوق کی تصویریں بناتے ہیں۔

صحيح مسلم (6 / 160) ط: دار الجيل بيروت

"عن عائشة أنها اشترت نمرقةً فيها تصاوير، فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل، فعرفت أو فعرفت في وجهه الكراهية، فقالت: يا رسول الله أتوب إلى الله وإلى رسوله، فماذا أذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « ما بال هذه النمرقة »؟ فقالت: اشتريتها لك؛ تقعد عليها وتوسدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « إن أصحاب هذه الصور يعذبون، ويقال لهم: أحيوا ما خلقتم ». ثم قال: « إن البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة »".

ترجمہ: حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا ،جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں ، جب رسول اللہ ﷺ نے اس گدے کو دیکھا تو آپ ﷺ دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہ لائے تو میں نے پہچان لیا یا میں نے آپ ﷺ کے چہرہ اقدس پر ناپسندیدگی کے اثرات معلوم کر لیے ،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں ،مجھ سے کیا گناہ ہوگیا ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ گدا کیسا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: میں نے یہ آپ ﷺ کے لیے خریدا ہے؛ تاکہ آپ ﷺ اس پر تشریف فرما ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان تصویریں بنانے والوں کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے چیز بنائی تم ان کو زندہ کرو ،پھر آپ ﷺ نے فرمایا : جس گھر میں تصویریں ہوں اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

صحيح مسلم (6 / 160) ط: دار الجيل بيروت

" عن نافع أن ابن عمر أخبره أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « الذين يصنعون الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم »".

ترجمہ: حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما خبر دیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو لوگ تصویریں بناتے ہیں قیامت کے دن ایسے لوگوں کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ ان میں جان ڈالو۔

صحيح مسلم  (6 / 161) ط: دار الجيل بيروت

"عن سعيد بن أبى الحسن قال: جاء رجل إلى ابن عباس فقال: إنى رجل أصور هذه الصور فأفتني فيها! فقال له: ادن مني! فدنا منه، ثم قال: ادن مني! فدنا حتى وضع يده على رأسه، قال: أنبئك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: « كل مصور في النار، يجعل له بكل صورة صورها نفساً فتعذبه في جهنم ». وقال: إن كنت لا بد فاعلاً فاصنع الشجر وما لا نفس له".

ترجمہ: حضرت سعید رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: میں مصور ہوں اور تصویریں بناتا ہوں، آپ اس بارے میں مجھے فتوی دیں، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس آدمی سے فرمایا: میرے قریب ہو جا ،وہ آپ کے قریب ہوگیا، یہاں تک کہ حضرت ابن عباس نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھ کر فرمایا: میں تجھ سے وہ حدیث بیان کرتا ہوں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں: ہر ایک تصویر بنانے والا دوزخ میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدلہ میں ایک جاندار آدمی بنایا جائے گا جو اسے جہنم میں عذاب دے گا۔  حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا: اگر تجھے اس طرح کرنے پر مجبوری ہے(تو بےجان چیزوں) درخت وغیرہ کی تصویریں بنا۔

صحيح مسلم (6 / 162) ط: دار الجيل بيروت

"عن أبي زرعة قال: دخلت مع أبي هريرة في دار مروان، فرأى فيها تصاوير، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: « قال الله عز وجل: ومن أظلم ممن ذهب يخلق خلقاً كخلقي؟ فليخلقوا ذرةً أو ليخلقوا حبةً أو ليخلقوا شعيرةً! »".

ترجمہ: حضرت ابوزرعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ کے ساتھ مروان کے گھر گیا ،وہاں انہوں نے تصویریں دیکھیں فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے : اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو میری مخلوق کی طرح چیزیں بناتے ہیں (یعنی تصویریں بناتے ہیں)،  تو ان کو چاہیے کہ ایک چیونٹی ہی پیدا کر کے دکھائیں یا ایک دانہ گندم یا جو ہی پیدا کردیں۔

صحيح البخاري (5 / 2223) ط: دار ابن كثير

"عن عون ابن أبي جحيفة عن أبيه  : أنه اشترى غلاماً حجاماً، فقال: إن النبي صلى الله عليه و سلم نهى عن ثمن الدم، وثمن الكلب، وكسب البغي، ولعن آكل الربا وموكله، والواشمة والمستوشمة والمصور".

ترجمہ: ابوجحیفہ  رضی اللہ عنہ نے پچنا لگانے والا ایک غلام خریدا تو کہا کہ آں حضرت  ﷺ نے خون نکالنے کی اجرت، کتے کی قیمت اور زانیہ کی کمائی سے منع فرمایا، اور سود کھانے والے اور کھلانے والے ،  گودنے والی اور گدانے والی عورت، اور تصویر بنانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں