بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’اس قرآن مجید کی قسم میں آپ کے پاس نہیں آؤں گی‘‘ کہنے کا حکم


سوال

اگر کسی عورت نے قرآنِ مجید کی قسم کھائی  یعنی ’’اس قرآنِ مجید کی قسم میں آپ کے پاس نہیں آؤں گی‘‘. اور دل سے قسم اٹھائی اور دل میں یقین ہو کہ قرآن سے قسم ہوتی ہے، اور اس کو پتا بھی نہ ہو کہ قسم کے الفاظ الگ ہیں، تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

قرآن کی قسم کھانے سے منع کیاگیاہے، لیکن  اگر کسی نے  قسم کے الفاظ کہتے ہوئے  قرآن پاک کی قسم  کھالی (مثلا یہ کہا کہ ’’اس قرآنِ مجید  کی قسم میں آپ کے پاس نہیں آؤں گی‘‘) تو اس طرح کہنے سے قسم منعقد ہوجاتی ہے۔

اگر کسی جائز یا بہتر کام کی قسم کھائی ہے تو اسے پورا کرنا چاہیے، البتہ اگر قسم ٹوٹ جائے یا نامناسب کام پر قسم کھائی تھی اور اسے توڑدیا (جیساکہ حکم ہے کہ گناہ کے کام یا نامناسب بات پر قسم کھائی جائے تو اسے توڑ دینا چاہیے) تو اس کے توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلائے, چاہے تو ہر مسکین کو ایک صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو سیر گندم یا اس کی قیمت) بھی دے سکتا ہے، یا  دس مسکینوں کو لباس پہنائے، اور ان دونوں صورتوں کی گنجائش نہ ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144004200253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں