بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اس عقیدے سے یا رسول اللہ یا درود و سلام پڑھنا کہ حضورﷺ کو سنا دیا جاتا ہے


سوال

کوئی اس عقیدے سے ’’یا رسول اللہ‘‘  کہے یا دورد سلام پڑھے کہ نبی پاک ﷺ خود ہماری آواز کو اللہ کی قدرت یا عطا سے  سن رہے ہیں تو کیا یہ شرک ہے؟

جواب

’’یا رسول اللہ‘‘  کہنا  درود و سلام کے ساتھ  یا بغیر درود و سلام کے اگر اس عقیدے کے ساتھ ہو کہ نبی کریم ﷺ ہر وقت ہر جگہ میری آواز کو سن سکتے ہیں تو یہ عقیدہ درست نہیں، اور اگر یہ عقیدہ ہو کہ میرے یہ الفاظ فرشتے  نبی کریم ﷺ تک پہنچا دیتے ہیں تو درود و سلام کے ساتھ  یہ خیال درست ہے، لیکن درود و سلام کے بغیر اس عقیدے اور خیال کی صحت کے لیے کوئی شرعی دلیل نہیں، اگر کوئی شخص  یہ الفاظ فرطِ محبت میں اس عقیدے کے بغیر کہتا ہے کہ حضور ﷺ سنتے ہیں یا حضورﷺ کو یہ الفاظ پہنچا دیے جاتے ہیں تو فی نفسہ مباح ہے، مگر چوں کہ بہت سے عوام یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضور ﷺ ہر جگہ حاضر و ناظر ہیں اور  ہر جگہ سے ’’یا محمد‘‘  یا  ’’یارسول اللہ‘‘  کہنے والے کی آواز سن لیتے ہیں، اس لیے ایسے موہوم الفاظ کا نہ کہنا اور لوگوں کو ان کے استعمال سے منع کرنا ہی احوط ہے۔ (ملخص از کفایت المفتی ، کتاب العقائد 1 / 197 ط: دار الاشاعت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں