بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

از راہِ شفقت سر پر ہاتھ رکھنا


سوال

خاندان میں بڑے افراد جیسے دادا دادی، نانا نانی، یا عمرمیں کوئی بھی بڑا شخص خواہ وہ محرم ہو یا غیر محرم اپنے سے چھوٹوں کے سر پر ہاتھ پھیرتا ہے،مثلاً جب چھوٹے ان کو سلام کرتےہیں تو ان کے آگے جھک جاتے ہیں اور وہ بڑا عمررسیدہ شخص اس کے سر پر یا کندھے پر دستِ شفقت پھیرتا یا رکھتا ہے ، میں نے پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ عمل ہمارے مذہب میں جائزہے یا نہیں؟ 

جواب

حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ   کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس لے گئیں،انہوں نے عرض کیایا رسول اللہ!میرا یہ بھانجا ہے،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے میرے سرپرہاتھ پھیرا اورمیرے لیے خیروبرکت کی دعا فرمائی۔

اس حدیثِ مبارک سے معلوم ہوا  کہ بچوں کے سر پر از راہِ شفقت ہاتھ پھیرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اس لیے ایسا کرنا بلا شبہ جائز ہے، البتہ اس کی کچھ صورتیں ہیں:

* ہاتھ رکھنے والا سن رسیدہ مرد یا عمر رسیدہ خاتون ہوں اور سامنے بچہ یا بچی نا بالغ یا نابالغہ ہو اس صورت کے جواز میں کوئی شبہ نہیں۔

* ہاتھ رکھنے والا بزرگ ہو اور سامنے لڑکی غیر محرم بالغہ یا قریب البلوغ ہو یا ہاتھ رکھنے والی بوڑھی خاتون ہوں اور سامنے غیر محرم بالغ ہو یا قریب البلوغ ہو، اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ اس عمل سے اجتناب کیا جائے، بلکہ ہاتھ رکھے بغیر ہی خیر و برکت کی دعا دے دی جائے۔

* ہاتھ رکھنے والا یا والی عمر میں تو بڑے اور خاندان میں بزرگ سمجھے جاتے ہوں، لیکن سن رسیدہ نہ ہوں تو ان کے لیے مخالف جنس کے بالغ شخص کے سر یا کاندھے پر ہاتھ رکھنا، یا پھیرنا جائز نہیں ہوگا۔

رہی بات اس موقع پر چھوٹوں کے سر جھکانے کی!  عموماً اس موقع پر معمولی سا سر جھکایا جاتاہے جو رکوع یا سجدے کی کیفیت کے مشابہ نہیں ہوتا، نیز یہاں مقصود تعظیم سے زیادہ شفقت کا حصول ہوتاہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ سر نہ جھکایا جائے۔

صحيح البخاري (7/ 120):
"عن الجعيد، قال: سمعت السائب، يقول: ذهبت بي خالتي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابن أختي وجع، «فمسح رأسي ودعا لي بالبركة".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں