بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے کلمات میں سے کوئی کلمہ چھوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر اذان میں کسی نے بھول کر ’’أشهد أن لا إله إلا الله‘‘ ایک مرتبہ کہہ دیا تو اذان ہو جائے گی، اس سے نماز میں کوئی فرق تو نہیں پڑے گا؟

جواب

اگر کسی شخص سے اذان میں کوئی کلمہ چھوٹ جائے اور اذان کے درمیان یاد آجائے تو  یادآتے ہی وہ کلمہ دھرالے اور وہیں سے آخر تک اذان کے کلمات کا اعادہ کرلے۔اور اگر اذان دینے کے کافی دیر بعد یاد آئے کہ کوئی کلمہ چھوٹ گیا تھا، اس صورت میں دوبارہ اذان دینے کی ضرورت نہیں، اذان اداہوجائے گی اور اس سے نماز میں فرق نہیں آئے گا۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

’’(قال: وإذا قدم المؤذن في أذانه أو إقامته بعض الكلمات على بعض فالأصل فيه أن ما سبق أداؤه يعتد به حتى لايعيده في أذانه ) وما يقع مكررًا لايعتد به فكأنه لم يكرر‘‘. (1/411)

المحیط البرہانی میں ہے :

’’وإذا قدّم المؤذن في أذانه وإقامته بعض الكلمات على البعض، نحو أن يقول: أشهد أن محمدًا رسول الله قبل قوله: أشهد أن لا إله إلا الله، فالأفضل في هذا أن ما سبق أوانه لايعتد به حتى يعيده في أوانه وموضعه؛ لأن الأذان شرعت متطوعةً مرتبةً، فتؤدى على نظيره وترتيبه. و إن مضى على ذلك جازت صلاتهم‘‘. (2/9)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’وإذا قدم في أذانه أو في إقامته بعض الكلمات على بعض نحو أن يقول: أشهد أن محمدًا رسول الله قبل قوله: أشهد أن لا إله إلا الله فالأفضل في هذا أن ما سبق على أوانه لايعتد به حتى يعيده في أوانه وموضعه. وإن مضى على ذلك جازت صلاته، كذا في المحيط‘‘. (2/321) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں