بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے جواب کی فضیلت


سوال

اذان کے جواب کی فضیلت کیا ہے؟

جواب

اذان کے جواب کے کچھ فضائل درج ذیل ہیں:

"وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَحَدُكُمُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دخل الْجنَّة» . رَوَاهُ مُسلم". (مشکاة، باب فضل الأذان و إجابة المؤذن)

ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللہ  علیہ  وسلم  نے فرمایا: جب مؤذن ﷲ اکبر ﷲ اکبر کہے، اور  تم میں سے کوئی اس کے جواب میں  ﷲ اکبر  ﷲ اکبر کہے، پھر مؤذن اشھدان لا الہ الا ﷲ کہے، اور یہ شخص بھی  اشہدان لا الہ الا ﷲ کہے، پھر مؤذن اشہدان محمدا رسول ﷲ کہے، یہ شخص بھی  اشہدان محمدا رسول ﷲ  کہے، پھر مؤذن حی علی الصلوۃ  کہے، یہ شخص  لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہے،  پھر مؤذن  حی علی الفلاح کہے، یہ شخص لا حول ولا قوۃ الا باللہ کہے،  پھر مؤذن  ﷲ اکبر  ﷲ اکبر  کہے، تو یہ شخص بھی  ﷲ اکبر  ﷲ اکبر کہے، پھر مؤذن  لا الہ الا ﷲ کہے تو یہ شخص صدقِ دل سے  لا الہ الا ﷲ کہے، تو یہ (جواب دینے والا) جنت میں جائے گا  (مسلم)

"وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ؛ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَاتَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَ أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ. رَوَاهُ مُسلم". (مشکاة، باب فضل الأذان و إجابة المؤذن)

ترجمہ:  حضرت عبدﷲ  بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں:  فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ  علیہ  وسلم  نے: جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی وہی الفاظ کہو جو وہ کہہ رہا ہے،  پھر مجھ پر درود بھیجو ؛ کیوں کہ جو مجھ  پر ایک درودبھیجتاہے ﷲ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ پھر  ﷲ سے میرے لیے وسیلہ مانگو وہ جنت میں ایک درجہ ہے جو  ﷲ کے بندوں میں سے ایک ہی کے مناسب ہے مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا، جو میرے لیے وسیلہ مانگے اس کے لیے میری شفاعت لازم ہے۔ (مسلم) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200776

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں