بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان و اقامت کے کلمات بالسکون کہے جائیں گے


سوال

کلماتِ اذان اور اقامت بالسکون کہیں یا بالحرکات?

جواب

اذان و اقامت کے کلمات بالسکون کہے جائیں گے، ’’زبدۃ الفقہ‘‘  میں ہے:

’’اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہر کر کہے اور اقامت جلدی یعنی رکے بغیر کہے، یہ مستحب طریقہ ہے ، اگر اذان کو بغیر  رکے کہے یا اقامت کو اذان کی طرح ٹھہر ٹھہر کر کہے تو جائز، لیکن مکروہ ہے۔ ایسی اذان کا اعادہ مستحب ہے اور ایسی اقامت کا اعادہ مستحب نہیں،  رک رک کر کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر دو کلموں کے درمیان میں کچھ ٹھہرے اور اس کی مقدار یہ ہے کہ اذان کا جواب دینے والا جواب دے سکے، بغیر رکے کا مطلب ملانا اور جلدی کرنا ہے،  اَللّٰهُ أَکبَردو دفعہ کہنے کے بعد رکے ہر دفعہ کے اَللّٰهُ أَکبَرکہنے پر نہ رکے یعنی اَللّٰهُ أَکبَر اَللّٰهُ اَکبَرایک ساتھ کہے، پھر کچھ دیر ٹھہرے،  پھر  اَللّٰهُ أَکبَر اَللّٰهُ اَکبَر ایک ساتھ کہے اور ٹھہرے،کیوں کہ سکتہ کے لحاظ سے اَللّٰهُ أَکبَر دو دفعہ مل کر ایک کلمہ ہے، پھر ہر کلمہ کے اوپر توقف کرتا رہے، اذان اور اقامت میں ہر کلمہ پر وقف کا سکون کرتا رہے،  یعنی دوسرے کلمہ سے حرکت کے ساتھ وصل نہ کرے، لیکن اذان میں اصطلاحی وقف کرے، یعنی سانس کو توڑ دے اور اقامت میں سکون کی نیت کرے، کیوں کہ اس میں رک رک کر کہنا نہیں ہے، اذان میں ہر دوسری دفعہ کے اَللّٰهُ أَکبَر یعنی دوسرے،  چوتھے اور چھٹے  اَللّٰهُ أَکبَر کی رے کو جزم کرے اور حرکت نہ دے،  اور اس کو رفع ( پیش) پڑھنا غلطی ہے،  اور ہر پہلے اَللّٰهُ أَکبَر کی یعنی پہلے، تیسرے اور پانچویں کی رے اور اقامت کے اندر ہر اَللّٰهُ أَکبَر کی” ر” کو بھی سکون یعنی جزم کرے اور اگر وصل کرے تو وقف کی نیت کے ساتھ ” ر” کی زبر سے وصل کرنا سنت ہے، ضمہ (پیش) سے وصل کرنا خلافِ سنت ہے،اَللّٰهُ أَکبَر کے لفظ اَللّٰهُکے الف ( ہمزہ) کو مد کرنا کفر ہے، جب کہ معنی جانتے ہوئے قصداً کہے۔  اور بلا قصد کہنا کفر تو نہیں، لیکن بڑی غلطی ہے ۔ اور  أَکبَرکے ب کو مدّ کرنا بہت بڑی غلطی ہے‘‘۔  ( کتاب الصلاۃ، اذان و اقامت کے سنن و مستحبات و مکروہات، ص: ١٦٢ - ١٦٣،  ط: زوار اکیڈمی پبلی کیشنز) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں