اخوت ایک ویلفئیر ادارہ ہے، جو تیس ہزار قرضہ دیتا ہے، جس کی واپسی تیس ہزار ہی کرنا ہوتی ہے، لیکن 500 روہے ایڈوانس بھی لیتا ہے، جس میں سے 150 روپے کاغذات کی فیس کے لیے اور باقی ڈیتھ انشورنس ہے کہ اگر کوئی مر جائے تو اس کا قرضہ معاف ہوگا، ییہی ڈیتھ انشورنس والی رقم وہ قرضہ قسط ختم ہونے کے بعد بھی واپس نہیں دیتے، کیا یہ سود ہے؟
مذکورہ ادارہ کے قواعد وضوابط کی مکمل تفصیل بتا دیتے تو اس کی مکمل تفصیلات کے دیکھنے کے بعد اس کا حتمی جواب دیا جاتا۔ تاہم جو تفصیل آپ نے ذکر کی ہے اس کے مطابق مذکورہ ادارہ سے قرضہ لینا شرعاً جائز نہیں ہے ،اس میں انشورنس کی مد میں جو رقم کاٹی جاتی ہے شرعاً یہ سود اور جوئے کا مجموعہ ہے جو حرام اور ناجائز ہے۔ اور ناجائز شروط سے مشروط ہونے کی وجہ سے یہ قرضہ لینا بھی ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202301
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن