میں اگر کسی بندے سے قرض لیتا ہوں اور اس سے عہد کرتا ہوں کہ اگلے مہینے کی 15 تاریخ کو واپس لوٹا دوں گا۔ اور قرض حاصل کر لیتا ہوں اُس شخص سے۔ اب میری نیت بھی یہی ہے اور کوشش بھی کے وقت پر اُس کا قرض ادا کر دوں، مگر اُس مقررہ وقت آنے سے پہلے میری موت واقع ہوجاتی ہے اور میرے پیچھے کوئی وارث بھی نہیں جو اسے قرض لوٹا سکے یا کوئی ایسی میراث بھی باقی نہیں بچی جسے بیچ کر وہ شخص اپنا قرضہ وصول کر سکے تو آخرت میں میرا معاملہ نیت پر ہوگا یا جس بندے سے قرض لیا ہے اس کو اُس پیسوں کے بدلے نیکیاں دینی پڑیں گی؟
اگر واقعۃً قرض ادا کرنے کی نیت تھی، لیکن مفلسی کی وجہ سے ادا نہیں کرسکا اور انتقال ہوگیا اورپیچھے نہ کوئی وارث ہونہ ترکہ تو اللہ تعالی کے فضل وکرم سے امید کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالی کل قیامت کے دن اپنی طرف سے اس کا بدلہ ادا فرمادیں گے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200641
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن