بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

احتیاط کے لیے تکافل کرانا


سوال

 تکافل کی شرعی حشیت کیا ہے؟ اور کیا وہ شخص (باپ/شوہر) جو جب تک زندہ رہے تو گھریلو اخرجات چلتے رہیں، مگر اس کے فوت ہونے پر ایک فیملی کے بے یارو مددگار ہونے کا خدشہ غالب رہے تو کیا وہ تکافل یا اس طرح کی دوسری سہولت کو بطورِ احتیاط استعمال کرسکتا ہے؟

جواب

انشورنس ، بیمہ  پالیسی سود قمار اور غرر جیسے عناصر پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،  مروجہ تکافل کمپنیاں، وقف اورتبرع کے نام پرروایتی بیمہ کاری کے اہداف ومقاصد کوپورا کرنے کی ایک کوشش  کررہی ہیں، ہماری معلومات کے مطا بق حقیقی معنوں میں تاحال وقف اور تبرع پر قائم نہیں ہوسکیں، لہذا مروجہ تکافل کی شرعی حیثیت   بھی انشورنس  کی طرح ناجائز کی ہے ۔ ایک مسلمان کے لیے  اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسہ اور توکل کرنا ضروری ہے کہ   جس طرح اللہ تعالیٰ نے زندگی بھر اس شخص کی اور اس کے اہلِ خانہ کی  ضروریات پوری    کیں، اسی طرح مرنے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ پوری کریں گے ۔ اسباب کی حد تک اولاد کے لیے کچھ مال ترکہ / میراث  میں چھوڑ دینا کافی ہے ۔ باقی اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے اللہ تعالیٰ کسی کو بے یارو مددگار نہیں چھوڑے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں