بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض غسل کے بعد منی نکلنے کا حکم


سوال

میرے دوست کو یہ مسئلہ ہے کہ احتلام ہونے کے بعد جب وہ غسل کرتا ہے تو بھی پندرہ بیس منٹ تک اس کی منی نکلتی رہتی ہے، ہمیشہ کپڑے خراب ہو جاتے ہیں، اس کا کیا مسئلہ ہے؟

جواب

آپ کے دوست کو چاہیے  کہ احتلام ہونے کے  فوراً بعد غسل نہ کرے، بلکہ غسل سے پہلے پیشاب کرلے۔ پیشاب کرنے کے بعد یا احتلام ہونے کے بعد کچھ دیر سوئے رہنے کے بعد یا احتلام کے بعد چالیس قدم چلنے کے بعد اگر غسل کیا اور پھر  بغیر شہوت کے منی نکلے تو اس کی وجہ سے دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اس منی سے وضو ٹوٹ جائے گا اور کپڑے بھی ناپاک ہوجائیں گے، اس لیے آپ کے دوست  کو چاہیے کہ غسل کے بعد نماز والی شلوار پہننے کے بجائے اس وقت پہننے کے لیے کوئی دوسری شلوار  رکھ لے  پھر جب منی نکلنا بند ہوجائے تو نماز والے صاف کپڑے پہن لے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 161):

" وفي الخانية: خرج مني بعد البول وذكره منتشر لزمه الغسل. قال في البحر: ومحله إن وجد الشهوة، وهو تقييد قولهم بعدم الغسل بخروجه بعد البول.

 (قوله: ومحمله) أي ما في الخانية. قال في البحر: ويدل عليه تعليله في التجنيس بأن في حالة الانتشار وجد الخروج والانفصال جميعاً على وجه الدفق والشهوة اهـ: وعبارة المحيط كما في الحلية: رجل بال فخرج من ذكره مني، إن كان منتشراً فعليه الغسل؛ لأن ذلك دلالة خروجه عن شهوة.

(قوله: وهو) أي ما في الخانية.(قوله: تقييد قولهم) أي فيقال إن عدم وجوب الغسل بخروجه بعد البول اتفاقاً إذا لم يكن ذكره منتشراً فلو منتشراً وجب؛ لأنه إنزال جديد وجد معه الدفق والشهوة. أقول: وكذا يقيد عدم وجوبه بعدم النوم والمشي الكثير".

الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 11):
"(قوله: على وجه الدفق والشهوة) هذا بإطلاقه لايستقيم إلا على قول أبي يوسف؛ لأنه يشترط لوجوب الغسل ذلك وأما على قولهما فلايستقيم؛ لأنهما جعلا سبب الغسل خروجه عن شهوة ولم يجعلا الدفق شرطاً حتى إنه إذا انفصل عن مكانه بشهوة وخرج من غير دفق وشهوة وجب الغسل عندهما وعنده يشترط الشهوة أيضاً عند خروجه ومعنى قوله: على وجه الدفق أي نزل متتابعاً ولو احتلم أو نظر إلى امرأة بشهوة فانفصل المني منه بشهوة فلما قارب الظهر شد على ذكره حتى انكسرت شهوته ثم تركه فسال بغير شهوة وجب الغسل عندهما وعنده لايجب، وكذا إذا اغتسل المجامع قبل أن يبول أو ينام ثم خرج باقي المني بعد الغسل وجب عليه إعادة الغسل عندهما وعنده لايجب، وإن خرج بعد البول أو النوم لايعيد إجماعاً".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں