بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجتماعی صدقہ


سوال

 ہمارے علاقے میں روزانہ دو سے تین جوان میتیں ہو رہی ہیں تو علاقے کے لوگوں نے اس طرح میتوں کے ہونے کو آفت قرار دیتے ہوئے اجتماعی طور پر صدقہ کرنے کا مشورہ کیا ہے۔ لوگ گلی گلی گھوم کر پیسہ جمع کریں گے،  پھر ان پیسوں سے صدقہ کریں گے تو کیا اسلام میں یا شریعت میں اجتماعی صدقہ کی کوئی اہمیت ہے۔راہ نمائی فرمائیں؟

جواب

صدقہ اور نیک اعمال کی ترغیب دی جائے اور گناہوں سے گریز کا مشورہ دیاجائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، تاہم نفلی صدقہ انفرادی عمل ہے،  بہتر یہ ہے کہ اس کو انفرادی طور پر کیا جائے، ہاں یہ ممکن ہے کہ اگر یہ صدقہ جمع کرکے کوئی بڑا کام کرنے مثلاً  غریبوں کے لیے ہسپتال وغیرہ بنانے یا اس نوعیت کے لیے جمع کیا جائے تو اس کی اجازت ہے۔ بشرطیکہ اس میں کسی پر کسی قسم کا دباؤ نہ ہو، جو چاہے دے جو چاہے نہ دے، اور دینے والا جتنا چاہے دے۔ اگر زکاۃ ادا نہ کی ہو تو نفلی صدقے سے پہلے زکاۃ کی ادائیگی کی فکر زیادہ اہم ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200771

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں