بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اتصالِ صفوف سے متعلق ایک صورت کا حکم


سوال

بلاول چورنگی پر واقع بار بی کیو ٹو نائٹ ریسٹورنٹ ہے، اس میں نماز جماعت کا اہتمام کیا جاتاہے، وہاں نماز  کی جماعت فٹ فاتھ پرادا کی جاتی ہے،  کبھی کبھار رش ہو جاتا ہے تو بعض نمازی دوسری فٹ فاتھ پر کھڑے ہوجاتے ہیں، درمیان میں روڈ حائل ہو جاتاہے جس میں گاڑیاں چلتی ہیں تو دوسری فٹ فاتھ پر موجود نمازیوں کی جماعت میں شرکت کا کیا حکم ہے؟ ان کی نماز اس جماعت کے ساتھ ہو جاتی ہے؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق مذکورہ مقام پر اگر کچھ صفوں کے بعد ایک روڈ حائل ہوتا ہے اور اس روڈ  پر گاڑیاں چلتی ہیں اور اس کے بعد دوسری فٹ پاتھ پر صفیں ہوتی ہیں تو اس فٹ پاتھ پر صفیں بنانے والوں کی نماز درست نہ ہو گی۔

فتاوی ھندیہ میں ہے:

" [الفصل الرابع في بيان ما يمنع صحة الاقتداء وما لا يمنع]

المانع من الاقتداء ثلاثة أشياء:

(منها) طريق عام يمر فيه العجلة والأوقار، هكذا في شرح الطحاوي، إذا كان بين الإمام وبين المقتدي طريق إن كان ضيقاً لا يمر فيه العجلة والأوقار لا يمنع، وإن كان واسعاً يمر فيه العجلة والأوقار يمنع. كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة. هذا إذا لم تكن الصفوف متصلةً على الطريق، أما إذا اتصلت الصفوف لايمنع الاقتداء، ولو كان على الطريق واحد لايثبت به الاتصال، وبالثلاث يثبت بالاتفاق، وفي المثنى خلاف، على قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى - يثبت، وعلى قول محمد - رحمه الله تعالى - لا. كذا في المحيط". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200408

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں