"abhar" نام رکھنا کیسا ہے؟ اور اس کا مطلب کیا ہے؟
"أَبْحَر" ( الف اور ح کے زبر، ب کے سکون کے ساتھ ) یہ فعل ماضی کا صیغہ ہے، جس کے متعدد معنی اسناد کے اعتبار سے آتے ہیں، جیسے سمندری سفر کرنا، زمین میں پانی کی کثرت ہوجانا، پانی کا نمکین ہوجانا، ناک کا سرخ ہوجانا۔
أبْحَرَ : (معجم الوسيط):
"أبْحَرَ الماءُ: صَار كماء البحر في ملوحته.
أبْحَرَ الأرضُ: كثرت مناقِع الماء فيها.
أبْحَرَ فلان: اشتدَّت حُمْرة أنفه.
أبْحَرَ فلانٌ: رَكِبَ البحرَ".
البتہ اگر "أَبْحَر" کو "البَحْر من الرجال"، (جس کے معنی مشہور، یا وسیع علم والے کے ہیں) سے اسمِ تفضیل مانا جائے تو اس صورت میں یہ نام رکھنا درست ہوگا۔
(المعجم الوسيط) البَحْر:
"البَحْر من الرجال: الواسعُ المعروفِ. البَحْر الواسعُ العِلْمِ".
تاہم انبیاء علیہم الصلات و السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اسماء میں سے کوئی نام رکھنا بہتر ہوگا، یا عمدہ معانی والے اسماء میں سے کوئی نام رکھا جائے، جس کے لیے ہماری ویب سائٹ پر دیے گئے ’’اسلامی نام‘‘ کے آپشن سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200052
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن