اگر کوئی شخص آیتِ مبارکہ "والشمس والقمر رئیتھم لي ساجدین" کو بطور وظیفہ پڑھنا چاہتا ہے تو کیا معنوی لحاظ سے درست ہے؟ کیوں کہ درمیان آیت سے پڑھتا ہے؟
عوام کے لیے بہتر یہ ہے کہ خود سے کوئی وظیفہ پڑھنے کے بجائے اپنی حاجت اور جس مقصد کے لیے وظیفہ پڑھنا چاہتے ہیں وہ کسی مستند عالم کے سامنے ذکر کر دیں جو اس شعبے کا تجربہ رکھتے ہوں، پھر جو وظیفہ تجویز کریں، اس پر عمل کریں، آپ نے آیتِ مبارکہ کا جو حصہ سوال میں لکھا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ "میں سورج اور چاند کو دیکھتا ہوں کہ یہ میرے سامنے سجدہ ریز ہیں"، یہ حضرت یوسف علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کا مقولہ ہے، سیاق و سباق کے بغیر اس جملے کا استعمال مناسب نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104201017
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن