بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آیت سجدہ تلاوت کرنے کے بعد سجدہ مؤخر کرنا


سوال

 سجدہ تلاوت والی آیت پر سجدہ مؤخر کرسکتے ہیں یا نہیں؟ یا کلام پاک مکمل ہو جائے پھر ایک ساتھ تمام سجدے ادا کرلیں اس کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب

افضل اور بہتر یہی ہے کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے ہوئے جیسے ہی آیتِ سجدہ تلاوت کرے  اسی وقت سجدہ تلاوت کرلے، اور اگر یہ نہ ہوتو تلاوت ختم کرنے کے بعد کرلے، بلاکسی ضرورت کے قرآن مکمل کرکے اکٹھے چودہ سجدے کرنا مناسب نہیں ہے، تاہم اگر کرلیے تو سجدے ادا ہوجائیں گے۔ 

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 129)
'' وفي التجنيس: وهل يكره تأخيرها عن وقت القراءة ذكر في بعض المواضع: أنه إذا قرأها في الصلاة فتأخيرها مكروه، وإن قرأها خارج الصلاة لايكره تأخيرها. وذكر الطحاوي: أن تأخيرها مكروه مطلقاً، وهو الأصح اهـ.وهي كراهة تنزيهية في غير الصلاتية؛ لأنها لو كانت تحريميةً لكان وجوبها على الفور وليس كذلك''.
الفتاوى الهندية (1/ 135)
''وفي الغياثية: وأداؤها ليس على الفور حتى لو أداها في أي وقت كان، يكون مؤدياً لا قاضياً، كذا في التتارخانية. هذا في غير الصلاتية، أما الصلاتية إذا أخرها حتى طالت القراءة تصير قضاءً ويأثم، هكذا في البحر الرائق''.
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200931

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں