بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آڑھتی کا مال بکوانے کے بدلے اجرت لینا


سوال

کسی آڑھتی کا مال بکوادینا اور  بدلے میں دونوں طرف سے کمیشن لینا کیسا ہے؟

جواب

اگر کمیشن لینے والا دونوں یعنی خریدار اور بیچنے والے، سے یہ عقد کرے کہ میں رابطہ کرانے کے عمل کی اجرت وصول کروں گا، اور اس کے لیے وہ کوئی عمل بھی انجام دے تو یہ دونوں سے اس عمل کی اجرت لے سکتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’قَالَ فِي التتارخانية: وَفِي الدَّلَّالِ وَالسِّمْسَارِ يَجِبُ أَجْرُ الْمِثْلِ، وَمَا تَوَاضَعُوا عَلَيْهِ ... وَفِي الْحَاوِي: سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أُجْرَةِالسِّمْسَارِ؟ فَقَالَ: أَرْجُو أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ كَانَ فِي الْأَصْلِ فَاسِدًا؛ لِكَثْرَةِ التَّعَامُلِ، وَكَثِيرٌ مِنْ هَذَا غَيْرُ جَائِزٍ، فَجَوَّزُوهُ لِحَاجَةِ النَّاسِ إلَيْهِ...‘‘ الخ ( مَطْلَبٌ فِي أُجْرَةِ الدَّلَّالِ ، ٦/ ٦٣، ط: سعيد)

وفیه أیضاً:

’’وَأَمَّا أُجْرَةُ السِّمْسَارِ وَالدَّلَّالِ فَقَالَ الشَّارِحُ الزَّيْلَعِيُّ: إنْ كَانَتْ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ تُضَمُّ‘‘. (ه/ ١٣٦)

 مبسوط سرخسی میں ہے: "والسمسمار اسم لمن یعمل للغیر بالأجرة بیعا وشراء". (المبسوط السرخسی: ب۱۴/ ص۱۱۵، بیروت)(آپ کے مسائل اور ان کا حل ج۷ ص۲۸۹)
اور شامی میں ہے:

"قال في التاتارخانیة: وفي الدلال والسمسار یجب أجر المثل․․․ وفي الحاوي: سئل عن محمد بن سلمة عن أجرة السمسار: فقال: أرجوا أنه لا بأس به وإن کان في الأصل فاسدًا؛ لکثرة التعامل، وکثیر من هذا غیر جائز فجوزوه لحاجة الناس إلیه"․ (شامی کتاب الإجارة ب۹ ص۸۷ زکریا)
شامی میں دوسری جگہ ہے:

"وأما الدلال فإن باع العین بنفسه بإذن ربها فأجرته علی البائع وإن سعی بینهما وباع المالك بنفسه یعتبر العرف".

وفي الشامیة:

"فتجب الدلالة علی البائع أو المشتري أو علیهما بحسب العرف"․ (الشامي کتاب البیوع ب۷ ۹۳ مطلب فساد المتضمن) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200684

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں