بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آپس کی رضامندی سے غیر منصفانہ تقسیمِ میراث


سوال

ہمارے آبا واجداد جو کہ سات (7) بھائی تھے، جن کی وراثت میں تقریباً 144 کنال زرعی زمین تھی جو کہ مختلف جگہوں پر مختلف ٹکڑوں پر مشتمل تھی کوئی ٹکڑا ذرا زیادہ زرخیز تھا تو کوئی کم۔ انہوں آپس میں اس کل زمین کی تقسیم کچھ اس طرح کی کہ سات بھائیوں میں ہر ایک کو حصہ برابر کے بجائے کچھ اس طرح زمین ملا 28کنال, 25کنال, 25کنال, 18کنال, 16 کنال، 16کنال, 16 کنال۔ یعنی کسی کو کم اور کسی کو زیادہ۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کے تقسیم سے ہمارے آبا واجداد سود کھانے اور کھلانے کے مرتکب تو نہیں ہوئے؟, اور اگر اس معاملے سود موجود ہے تو ہم وارثین کو اب حکم ہے؟ 

جواب

اگر تمام بالغ ورثاء آپس کی رضامندی سے کچھ کم اور کچھ زائد ترکہ تقسیم کرلیں تو یہ جائز ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور نہ ہی یہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 19):

"وقسمة رضا: وهي التي يفعلها الشركاء بالتراضي."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں