بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی تاریخ اور دن کے بارے میں راجح قول


سوال

حضرت محمد ﷺکی وفات کا دن کون سا ہے? قرآن اورحدیث کی روشنی میں جواب دیں!

جواب

رسولِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت  کے دن میں اختلاف کی طرح تاریخِ  وفات میں بھی اختلاف ہے،  محدثین ومؤرخین کا اتفاق ہے کہ آپ ﷺ کی وفات بروز  پیر ہوئی ہے، اور وفات کا مہینہ ربیع  الاول کا تھا، البتہ  تاریخ کی  تعیین  کے بارے میں مختلف اقوال منقول ہیں،  جن میں زیادہ مشہور  قول ۱۲ ربیع الاول کا ہے۔  تاہم یہ قول محلِ اشکال ہے؛  اس لیے کہ اس پر سب کا اتفاق ہےکہ ۹ ذی الحجہ ؁       11ھ    یومِ عرفہ جمعہ کا دن تھا ،  اور اس کے بعد آپ تین ماہ بقید حیات رہے، ان تین ماہ میں چار  احتمالات ہیں:

1- تینوں مہینے (ذی الحجہ، محرم، صفر) 30 دن کے ہوں۔

2- دو مہینے 30 دن کے ہوں، اور ایک مہینہ 29 دن کا ہو۔

3-دو مہینے 29 دن کے ہوں، اور ایک مہینہ 30 دن کا ہو۔

4- تینوں مہینے (ذی الحجہ، محرم، صفر) 29 دن کے ہوں۔ (اور یہی احتمال محققین کے نزدیک راجح ہے)۔

ان چاروں احتمالات میں سے کسی بھی احتمال سے آپ کی وفات ۱۲ ربیع الاول کو ثابت نہیں ہوتی، بلکہ محققین کے نزدیک آپ ﷺ کی تاریخ وفات ۲ ربیع الاول ہے، اگرچہ اس میں ۷اور ۸کے اقوال بھی ملتے ہیں، اور  بارہ ربیع الاول کا قول علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے اور اس کا مدار ابن کثیر رحمہ اللہ نے اختلافِ مطالع پر رکھا ہے کہ اختلافِ مطالع کی وجہ سے تاریخ میں فرق آیا ہے، تاہم یہ توجیہ قوی نہیں ہے،  راجح قول دو ربیع الاول کا ہی ہے،  فلکیات کے ماہرین بھی حسابی اصولوں کے مطابق یکم یا دو کو ہی درست قرار دیتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200170

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں