بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آپ ﷺ کا دوپہر کے آرام کا معمول


سوال

کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائمی معمول تھا کہ آپ طلوعِ آفتاب سے ظہر تک کے کسی وقت میں آرام فرماتے تھے؟

جواب

’’قیلولہ‘‘  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا معمول رہا ہے، البتہ آپ ﷺ نے کبھی نہ چھوڑا ہو ،  اس کی روایت نہیں ملی۔  لیکن اکثری معمول ہونے سے سنیت ثابت ہوجاتی ہے، اس لیے دائمی معمول نہ بھی ہو تو عمومی معمول حضور ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی تھا۔ 

’’قیلولہ ‘‘ کے معنی ہیں: دوپہر کے کھانے سے فارغ ہونے کے بعد لیٹنا، خواہ نیند آئے یا نہ آئے. ( عمدۃ القاری للعینی) نیز روایات سے صحابہ رضی اللہ عنہم کا عام معمول ’’غداء ‘‘ کے بعدسونے کا ملتا ہے،’’غداء ‘‘ دوپہر کا کھانا ہے جو ظہرسے پہلےکھایا جاتاہے، البتہ جمعہ کے دن کے متعلق روایات میں ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد کھانا اورقیلولہ ہوتاتھا۔ اس زمانے میں جمعہ کے علاوہ باقی دنوں میں دوپہر کا کھانا ظہر سے پہلے کھانے کا معمول تھا۔

حدیث نمبر: 941:

"عن سهل قال:‏‏‏‏"كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة، ثم تكون القائلة".

ترجمہ: سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے، پھر  قیلولہ ہوتاتھا۔

حدیث نمبر: 940:

"عن حميد قال:‏‏‏‏ سمعت أنساً يقول:‏‏‏‏"كنا نبكر إلى الجمعة ثم نقيل".

ترجمہ: سیدنا انس رضی اللہ عنہ ، فرماتے تھے: ہم جمعہ جلدی پڑھتے، اس کے بعد  قیلولہ کرتے تھے۔

"باب قول الله تعالى: {فإذا قضيت الصلاة فانتشروا في الأرض وابتغوا من فضل الله}:

حدیث نمبر: 939

حدثنا عبد الله بن مسلمة قال:‏‏‏‏ حدثنا ابن ابي حازم عن ابيه عن سهل بهذا وقال:‏‏‏‏"ما كنا نقيل ولانتغدى إلا بعد الجمعة".

ترجمہ: سہل بن سعد نے یہی بیان کیا اور فرمایا کہ دوپہر کا قیلولہ اور دوپہر کا کھانا جمعہ کی نماز کے بعد رکھتے تھے۔

قیلولہ سنتِ نبوی ہونے کے ساتھ ساتھ کئی فوائد پر بھی مشتمل ہے، ایک روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
"«اسْتَعِينُوا بِطَعَامِ السَّحَرِ عَلَى صِيَامِ النَّهَارِ، وَبِالْقَيْلُولَةِ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ»".
ترجمہ: سحری کے کھانے کے ذریعے دن کے روزے کے لیے مدد حاصل کرو، اور دوپہر کو تھوڑی دیر آرام کر کے قیام اللیل کے لیے مدد حاصل کرو۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201273

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں