بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں اذان کس نے دی تھی؟


سوال

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں اذان کس نےپڑھی؟

جواب

’’اذان‘‘ کی مشروعیت نبی کریم ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد ہوئی،  اس سے پہلے عبادت کے لیے اذان کا تصور  نہ تھا، اسی لیے جماعت کے وقت مسلمانوں کو جمع کرنے کے حوالے سے مشورہ لیا گیا، اور پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے نماز کے اعلان کے لیے اذان مقرر کردی گئی۔ اس لیے نبی کریم ﷺ کی پیدائش کے وقت آپ ﷺ کے مبارک کان میں اذان دینے سے متعلق سوال مناسب نہیں ہے۔

 ابن حجر :

"ومن أغرب ما وقع في بدء الأذان ما رواه أبو الشيخ بسند فيه مجهول عن عبد الله بن الزبير قال : أخذ الأذان من أذان إبراهيم: {وأذن في الناس بالحج}  [ الحج / 26 ] قال: فأذن رسول الله صلى الله عليه وسلم." الفتح " ( 2 / 280 ) .

"أما أذان آدم فهو أيضاً ضعيف قال ابن حجر رحمه الله :

وما رواه أبو نعيم في الحلية بسند فيه مجاهيل أن جبريل نادى بالأذان لآدم حين أهبط من الجنة . " الفتح " ( 2 /280 ) .

عن نَافِعٌ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحَيَّنُونَ الصَّلاةَ لَيْسَ يُنَادَى لَهَا فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمْ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ بُوقًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ أَوَلا تَبْعَثُونَ رَجُلا يُنَادِي بِالصَّلاةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلالُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلاةِ رواه البخاري".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں