بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان قریش سے متعلق تفصیل


سوال

 قریش جو کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان ہے اس کے فضائل اور حالات درکار ہیں۔

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے سلسلۂ نسب کی تیرہویں پشت میں نضر بن کنانہ نام کے ایک بزرگ گزرے ہیں، ان کی اولاد کو ’’قریش‘‘ کہا جاتا ہے، قریش عرب کا ایک مشہور، طاقت وَر اور ذی عزت قبیلہ تھا، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم اسی قبیلے کے ایک خاندان بنو ہاشم میں سے ہیں، اس لحاظ سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم قریشی بھی ہیں اور ہاشمی بھی، جیسا کہ کتابوں میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نسب نا مہ سے ظاہر ہے، محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان۔

اہلِ لغت نے ’’قریش‘‘ کی وجہ تسمیہ (یہ نام پڑنے) کی مختلف وجوہات ذکر کی ہیں:

1- بعض کہتے ہیں کہ ’’قریش‘‘ تصغیر ہے، قرش کی، جس کے معنی سمندر کے ایک طاقت ور جانور کے ہیں، جو اپنے سے چھوٹے سمندی جانوروں پر غالب رہتا ہے یا بہت بڑی مچھلی جو چھوٹی مچھلیوں کو کھا جاتی ہے، چوں کہ یہ قبیلہ بہادر تھا اس وجہ سے اس کا یہ نام معروف ہوا۔

2- قرش کے معنی جمع کرنے کے بھی ہیں، چوں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے جدِ امجد قصی بن کلاب نے متفرق قوموں کو مکہ میں جمع کیا تھا، اس وجہ سے قریش کو قریش کہا گیا۔

3- ایک قول یہ بھی ہے کہ قرش کے معنی کسب کے ہیں اور یہ لوگ تجارت پیشہ تھے اس وجہ سے قریش کہلائے۔ اسی طرح اور بھی بعض معانی لفظ قرش کے لغت میں ملتے ہیں، اور ان معانی سے قریش کی وجہ تسمیہ ظاہر ہوتی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پیدائش سے قبل بھی عرب کے تمام قبیلوں میں خاندانِ قریش کو خاص امتیاز حاصل تھا، خانہ کعبہ جو تمام عرب کا دینی مرکز تھا اس کے متولی قریش تھے اور مکہ مکرمہ کی ریاست بھی ان ہی سے متعلق تھی۔

قبیلہ قریش کی بڑی بڑی شاخیں یہ ہیں:

(1)بنو ہاشم، (2)بنو امیہ، (3)بنو نوفل، (4)بنو عبد الدار، (5)بنو اسد، (6)بنو تمیم، (7)بنو مخزوم، (8)بنو عدی، (9)بنو عبد مناف، (10) بنو سہم۔ ان کے علاوہ دیگر شاخیں بھی ہیں۔

احادیثِ مبارکہ میں قریش کے بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں:

(1) حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے اسماعیل (علیہ السلام) کو منتخب کیا، اور اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے بنو کنانہ کو منتخب کیا، اور کنانہ کی اولاد میں سے ’’قریش‘‘ کو منتخب کیا، اور قریش میں سے بنو ہاشم کو منتخب کیا، اور مجھے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو) بنو ہاشم میں سے منتخب کیا۔‘‘ (رواہ الترمذی، وقال: ہذا حدیث صحیح)

(2) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’تمام لوگ خیر اور شر میں قریش کے تابع ہیں۔‘‘ (رواہ مسلم)

(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، اسلم، غفار اور اشجع (سب قبیلوں کے نام ہیں) میرے دوست اور مدد گار ہیں، ان کا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کوئی مولیٰ نہیں ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)

(4) حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو قریش کو ذلیل کرنا چاہے، اللہ اسے ذلیل کرے۔‘‘ (رواہ الترمذی)

آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرتِ مبارکہ پر بہت سی کتابیں تصنیف کی گئی ہیں جن میں جہاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے وہیں آپ کے رشتہ داروں کی بھی تفصیل ذکر کی گئی ہے، اس لیے اس موضوع پر تفصیل کے لیے آپ سیرت کی کتابوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، عربی زبان میں اس موضوع پر مزید تفصیل ملتی ہے۔

ایک کتاب حافظ شمس الدین محمد بن عبد الرحمن سخاوی رحمہ اللہ کی ہے جس کا نام "استجلاب ارتقاء الغرف بحب أقرباء الرسول وذوي الشرف" ہے، جو دکتور خالد بن احمد الصمی بابطین کی تحقیق کے ساتھ دارالبشائر سے طبع ہوئی ہے۔

سیرت کی کتابوں میں سے عربی زبان میں محمد بن یوسف صالحی دمشقی کی کتاب "سبل الهدی والرشاد" سیرت کے اس پہلو پر بھی بہتر انداز میں روشنی ڈالتی ہے، اس کا اردو ترجمہ بھی بازار میں دست یاب ہے۔

اردو زبان میں سیرت کے موضوع پر مستند ترین اور بہترین کتاب "سیرۃ المصطفیٰ ﷺ" مولفہ حضرت مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ، کا مطالعہ کرلیجیے، اس میں شجرہ نسب، (کتاب کے ابتدائی صفحات میں) موجود ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں