بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آن لائن بذریعہ واٹس ایپ  خواتین کے لیے تفسیر قرآن سیکھنا اور سکھانا


سوال

آیاتِ قرآنیہ کو موبائل کے ذریعہ سینڈ کرکے سیکھنا، اور آن لائن بذریعہ واٹس ایپ  خواتین کے لیے تفسیر قرآن سیکھنا اور سکھانا کیسا ہے ؟

جواب

قرآنِ کریم کا ترجمہ اور تفسیر سمجھنے اور اس کو دوسروں کو پڑھانے کے لیے خود ان علوم پر دست رس کے ساتھ ساتھ   دیگر وہ علوم جو اس کے لیے معاون ہیں بقدرِ ضرورت ان کا سیکھنا بھی ضروری ہے، یہی وجہ ہے کہ دینی مدارس میں جہاں قرآنِ کریم کا ترجمہ اور تفسیر پڑھائی جاتی ہے وہیں صرف ، نحو، بلاغت اور اصولِ تفسیر وغیرہ    علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں ، تاکہ قرآن کریم کے سمجھنے میں آسانی ہو، لہذا قرآن کا ترجمہ وتفسیر  کسی معتبر ومستند عالم دین  سے  ہی پڑھا جائے، اور  خواتین بھی یا کسی مستند فاضلہ اور عالمہ سے قرآن اور اس کی تفسیر سیکھیں، اسی طرح دینی احکامات ومسائل بھی معتبر ومستند عالم دین سے سیکھے جائیں ، ہر ایک سے دین سیکھنا  خطرہ سے خالی نہیں ہے؛ اس لیے نہایت احتیاط  ضروری ہے۔ 

باقی اگر خواتین آن لائن قرآن کا ترجمہ یا تفسیر کسی مستند عالمہ سے سیکھیں اور وہ  قرآنِ مجید کا ترجمہ وتفسیر کسی معتبر ومستند ترجمہ وتفسیر سے  پڑھ کر درس دے مثلاً اردو زبان میں بیان القرآن ، معارف القرآن، تفسیر عثمانی وغیرہ،  تو اس میں چند باتوں کی رعایت رکھنا ضروری ہے :

(۱)  یہ تحقیق کرلی جائے مذکورہ ترجمہ وتفسیر اور اس کو بھیجنے والا   معتبر اور مستند ہو،  کیوں کہ آج کل دین کے نام پر لاشعوری  میں لوگ غلط باتیں بھی پھیلاتے رہتے ہیں۔

(۲) قرآنِ مجید کی آیات کو اس کے   عربی رسم الخط  (رسمِ عثمانی ) میں لکھاجائَے؛ اس لیے کہ قرآنِ کریم کی کتابت میں  رسمِ عثمانی (جوکہ عام قرآن کا رسم الخط ہے) کی اتباع واجب ہے، لہذا کسی اور رسم الخط میں قرآنی آیت لکھ کر  پیغام بھیجنا جائز نہیں ہے، البتہ ترجمہ لکھ کر بھیجا جاسکتا ہے۔

(3) ویڈیو کالنگ کا استعمال نہ کیا جائے، اس لیے جان دار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیو ناجائز اور حرام ہیں۔

مرقاۃ المفاتیح   میں ہے:

"وعلم التفسير يؤخذ من أفواه الرجال كأسباب النزول والناسخ والمنسوخ، ومن أقوال الأئمة وتأويلاتهم بالمقاييس العربية كالحقيقة والمجاز والمجمل والمفصل والعام والخاص، ثم يتكلم على حسب ما يقتضيه أصول الدين، فيئول القسم المحتاج إلى التأويل على وجه يشهد بصحته ظاهر التنزيل، فمن لم يستجمع هذه الشرائط كان قوله مهجورا، وحسبه من الزاجر أنه مخطئ عند الإصابة". (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، (1/ 293) کتاب العلم، بیان تفسیر القرآن بالرأي، ط:  مکتبه إمدادیه، ملتان)

 الاتقان فی علوم القرآن میں ہے:

"وقال ابن فارس: الذي نقوله: إن الخط توقيفي؛ لقوله تعالى: {علم بالقلم علم الأنسان ما لم يعلم} {ن والقلم وما يسطرون}، وإن هذه الحروف داخلة في الأسماء التي علم الله آدم. وقد ورد في أمر أبي جاد ومبتدأ الكتابة أخبار كثيرة ليس هذا محلها وقد بسطتها في تأليف مفرد. فصل : القاعدة العربية أن اللفظ يكتب بحروف هجائية مع مراعاة الابتداء والوقوف عليه وقد مهد النحاة له أصولاّ وقواعد وقد خالفها في بعض الحروف خط المصحف الإمام، وقال أشهب: سئل مالك: هل يكتب المصحف على ما أحدثه الناس من الهجاء؟ فقال: لا إلا على الكتبة الأولى رواه الداني في المقنع، ثم قال ولا مخالف له من علماء الأمة، وقال في موضع آخر: سئل مالك عن الحروف في القرآن الواو والألف، أترى أن يغير من المصحف إذا وجد فيه كذلك؟ قال: لا، قال أبو عمرو: يعني الواو والألف والمزيدتين في الرسم المعدومتين في اللفظ  نحو الواو في "أولوا"،وقال الإمام أحمد: يحرم مخالفة مصحف الإمام في واو أو ياء أو ألف أو غير  ذلك وقال البيهقي في شعب الإيمان: من كتب مصحفا فينبغي أن يحافظ على الهجاء الذي كتبوا به هذه المصاحف، ولا يخالفهم فيه ولايغير مما كتبوه شيئاً فإنهم كانوا أكثر علماً وأصدق قلباً ولساناً وأعظم أمانةً منا فلا ينبغي أن يظن بأنفسنا استدراكاً عليهم". (4 / 168، النوع السادس والسبعون: فی مرسوم الخط وآداب کتابتہ ، ط: مجلس العلمی، ہند)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں