بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آفاقی آدمی مدینہ کی نیت سے میقات بغیر احرام کے گزرسکتاہے


سوال

اگر کوئی آفاقی پہلے مدینہ منورہ چلا جائے اور بعد میں مکہ مکرمہ جائے اور اس کی نیت عمرہ کی ہو سفر شروع کرنے سے پہلے، لیکن اس کی فلائٹ پہلے مدینہ کی ہو اور وہ اپنے میقات سے احرام نہ باندھے تو کیا اس پر دم واجب ہو گا؟

جواب

عمرے کے ارادے سے گھر سے نکلا، لیکن پہلے مدینہ منورہ حاضری کا ارادہ  کیا تو مدینہ جاتے ہوئے میقات سے احرام باندھنا ضروری نہیں، بلکہ جب مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کا قصد کرکے  نکلے گا اس وقت میقات سے احرام باندھنا ضروری ہوگا، لہذا جو آدمی مدینہ منورہ جاتے ہوئے احرام نہ باندھے اس پر کوئی دم لازم نہیں ہوگا ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويدل على ذلك ما في البدائع بعد ما ذكر حكم المجاوزة بغير إحرام، قال: هذا إذا جاوز أحد هذه المواقيت الخمسة يريد الحج أو العمرة أو دخول مكة أو الحرم بغير إحرام، فأما إذا لم يرد ذلك، وإنما أراد أن يأتي بستان بني عامر أو غيره لحاجة فلا شيء عليه اهـ فاعتبر الإرادة عند المجاوزة، كما ترى اهـ أي إرادة الحج ونحوه، وإرادة دخول البستان، فالإرادة عند المجاوزة معتبرة فيهما. ولذا ذكر الشارح ذلك في الموضعين، كما قدمناه". (581/2 ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200707

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں