بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آغاخانیوں سے تعلق رکھنا اور ان کا کھانا کھانا


سوال

آغاخانیوں سے تعلق رکھنا کیسا ہے؟ اور ان کا کھانا پینا کیسا ہے؟

جواب

آغاخانی اپنے باطل عقائد ونظریات کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج اور مسلمانوں سے الگ ایک مستقل فرقہ ہے، اور غیر مسلم سے دوستانہ، دلی تعلق اور ان کی مذہبی مجالس اور معاملات میں شرکت سے شریعت نے منع کیاہے،  باقی اگر کبھی ان کے ساتھ اتفاقاً کھانا کھانا پڑجائے، اور وہ کھانے یا پینے کی چیز فی نفسہ حلال وجائز ہو، حرام وناپاک نہ ہو  اور برتن بھی پاک ہو تو  ان کے ساتھ کھانا  کھایا جاسکتا ہے، البتہ اسے عادت بنانا درست نہیں ہے؛ کیوں کہ اس صورت میں خدا کے دوست اور دشمن کا فرق باقی نہیں رہتا ہے۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ لَايَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُونَ الْكٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ اللّٰهِ فِي شَيْءٍ إِلَّا أَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقَاةً وَّيُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهُ وَإِلَى اللّٰهِ الْمَصِيرُ﴾ [آل عمران:28]
ترجمہ: مسلمانوں کو چاہیے کہ کفار کو (ظاہراً یا باطناً) دوست نہ بناویں  مسلمانوں (کی دوستی) سے تجاوز کرکے ، اور جو شخص ایسا (کام) کرے گا سو وہ شخص اللہ کے ساتھ (دوستی رکھنے کے) کسی شمار میں نہیں، مگر ایسی صورت میں کہ تم ان سے کسی قسم کا (قوی) اندیشہ رکھتے ہو۔ اور اللہ تعالیٰ تم کو اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ 

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب فرماتے ہیں:

 کفار کے ساتھ تین قسم کے معاملے ہوتے ہیں: موالات یعنی دوستی۔ مدارات: یعنی ظاہری خوش خلقی۔ مواساۃ:  یعنی احسان و نفع رسانی۔

موالات تو کسی حال میں جائز نہیں۔ اور مدرات تین حالتوں میں درست ہے:  ایک دفعِ ضرر کے واسطے، دوسرے اس کافر کی مصلحتِ دینی یعنی توقعِ ہدایت کے واسطے، تیسرے اکرامِ ضیف کے لیے، اور اپنی مصلحت و منفعتِ مال و جان کے لیے درست نہیں۔ اور مواسات کا حکم یہ ہے کہ اہلِ حرب کے ساتھ ناجائز ہے اور غیر اہلِ حرب کے ساتھ جائز۔ (بیان القرآن) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں