بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

 آغاخانی اور بوہریوں کے ہوٹل کی گوشت کی چیزیں کھانے کا حکم


سوال

ہمارے  علاقے میں  آغاخانی اور بوہریوں کے ہوٹل اور بیکریاں ہیں،  کیا ان ہوٹلوں اور بیکریوں کی گوشت کی بنی ہوئی چیزیں کھانا جائز ہے؟

جواب

جن جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے اُن کے حلال ہونے کی من جملہ شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اُن کو ذبح کرنے والا شخص مسلمان ہو، لہذا اگر کسی جانور کو غیر مسلم نے ذبح کیا ہو تو وہ جانور حلال نہیں ہوتا اور اس گوشت سے تیار شدہ اشیاء بھی حلال نہیں ہوتیں۔

اب جو ہوٹل آپ کے علاقہ میں موجود ہیں اگر ان ہوٹلوں میں استعمال کیا جانے والا گوشت غیر مسلم کے ذبح کردہ جانور  کا ہو تو  ان ہوٹلوں کی گوشت کی بنی ہوئی چیزیں کھانا جائز نہ ہو گا، اور اگر مسلمان کے ذبح کردہ جانور کا گوشت ہو تو ایسی صورت میں ان ہوٹلوں کی گوشت پر مشتمل چیزیں کھانا جائز ہو گا۔

الفتاوى الهندية (5/ 285):
"(وأما شرائط الذكاة فأنواع) ۔۔۔۔۔ (ومنها) أن يكون مسلماً أو كتابياً، فلا تؤكل ذبيحة أهل الشرك والمرتد"۔ 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں