بچے کا نام تبدیل کرنے کا شرعی طریقہ کیا ہے؟کیا اس ضمن میں صدقہ یا دوبارہ عقیقہ کرنا چاہیے؟نیز آسیہ نام رکھنا مناسب ہے؟
بچے کا نام تبدیل کرنے کے لئے کوئی خاص طریقہ شریعت مطہرہ نے مقرر نہیں کیا ہے، بس نام تبدیل کر کے متعلقین میں اعلان وغیرہ کر کے تشہیر کردینی چاہیئے، نام تبدیل کرنے کی وجہ سے الگ سے صدقہ یا دوبارہ سے عقیقہ کرنا لازم نہیں ہوتا ہے۔
آسیہ کا معںی ہے مضبوط عمارت، ستون۔ آسیہ فرعون کی مومن بیوی کا نام تھا جو موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کی وجہ سے شہید کردی گئی تھیں، آسیہ نام رکھنا درست ہے۔
فتوی نمبر : 144106200720
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن