بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آرٹیفیشل انگوٹھی کا استعمال، چوڑے گھیر والے پاجامے کا عورت کے لیے استعمال، آنکھوں کا پردہ


سوال

آرٹیفیشل انگوٹھی کا استعمال عورتوں کے لیے کیسا ہے؟

عورتیں جو پاجامہ پہنتی ہیں وہ اندر سے کافی چوڑا ہوتا ہے، آیا یہ مردوں کی مشابہت تو نہیں؟ 

کیا عورت کی آنکھوں کا پردہ ہے؟ اگر کسی عورت کی آنکھیں خوبصورت ہوں تو کیا اس کو آنکھوں کا پردہ کرناضروری ہے؟

جواب

1: عورت انگوٹھی صرف سونے یا چاندی کی استعمال کر سکتی ہے، آرٹیفیشل انگوٹھی کا استعمال درست نہیں ہے، دیگر آرٹیفیشل زیورات عورت استعمال کر سکتی ہے۔ ایک حدیث میں خاص لوہے کی انگوٹھی پہننے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شدید نکیر کرتے ہوئے فرمایا: کیا ہوا کہ تم میں سے بتوں کی بو آرہی ہے۔

2: مشابہت اس لباس یا پہناوے یا طرز و انداز سے ہوگی، جو لباس، پہناوا یا طرز وانداز صرف مردوں کے ساتھ خاص ہو، جو لباس عورتوں اور مردوں دونوں کے استعمال میں ہو، اور وہ کسی کے ساتھ خاص شمار نہ کیا جاتا ہو اس کا استعمال ممنوعہ مشابہت میں شمار نہ ہوگی۔جس پاجامے کا آپ نے ذکر کیا ہے، نہ وہ مردوں کے ساتھ خاص ہے، نہ اس سے مردوں سے مشابہت کا کوئی امکان ہوتا ہے اور نہ ہی اس کو مشابہت اختیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس لیے اس کا استعمال ممنوعہ مشابہت میں داخل نہیں ہوگا۔البتہ اس پاجامے کے استعمال میں دوسرے شرعی احکام کی پاسداری بہرحال ضروری ہوگی، نہ یہ پاجامہ کسی طرح چست ہو کہ اعضا کی ساخت ہی نمایاں ہو، نہ ہی ایسے کپڑے کا بنا ہو جس سے بدن جھلکتا ہو۔

3: چونکہ چہرے کا پردہ ضروری ہے اور آنکھیں چہرے کا حصہ ہیں،  اس لیے ممکنہ حد تک آنکھوں کا پردہ کرنا چاہیے۔


فتوی نمبر : 143610200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں