بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آرمی کے جوتے پر مسح کرنا


سوال

آرمی کے جوتے جو چمڑے کے ہوتے ہیں, کیا ان پر مسح کرنا جائز ہے؟

جواب

 جن موزوں پر مسح کرنا جائز ہے اُن میں درج ذیل شرط کا پایا جانا ضروری ہے:

ٹخنوں سمیت پاؤں کو ڈھانپنے والے ہوں۔ اُن میں کم از کم تین میل مسلسل چلا جاسکے، بغیر رکاوٹ کے پاؤں پر رُکے رہیں اور اُن میں سے پاؤں تک پانی (چھن کر) نہ پہنچے۔  جوتوں میں بھی اگر یہ شرائط پائی جائیں تواِن پر بھی مسح کرنا جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔

المحیط البرهاني(۳۴۳/۱):

"وأما المسح علی الجوارب فلایخلو: إما ان کان الجوارب رقیقاً غیر منعل، وفي هذا الوجه لایجوز المسح بلا خلاف، وأما ان کان ثخیناً منعلاً ففي هذا الوجه یجوز المسح بلا خلاف، لأنه یمکن قطع السفر، وتتابع المشي علیه، فکان بمعنی الخف. والمراد من الثخین: أن یستمسك علی الساق من غیر أن یشد بشيءٍ، ولایسقط، فأما اذا کان لایستمسك ویسترخي، فهذا لیس بثخین، ولایجوز المسح علیه".

وفي الشامیة (۲۶۱/۱):

"(قوله: شرط مسحه) أي مسح الخف المفهوم من الخفین، وأل فیه للجنس الصادق بالواحد والإثنین، ولم یقل مسحهما لأنه قدیکون واحد الذي رجل واحدة (قوله: ثلاثة أمور الخ) زاد الشر نبلالي: لبسهما علی طهارة، وخلو کل منهما عن الخرق المانع، واستمساکهما علی الرجلین من غیرشد، ومنعهما وصول الماء إلی الرجل، وأن یبقی من القدم قدر ثلا ثة أصابع". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201785

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں