بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’آج کے بعد قسم ہے تمہارے قریب نہ آؤں گا‘‘ کہنے کا حکم


سوال

 میری بیوی سے پیسوں پر جگھڑا ہوا تھا، میری بیوی کے پرس سے کچھ پیسے گم ہوئے تھے وہ بچوں نے بیڈ کے نیچے رکھ دیا تھے، بیوی نے مجھے پر الزام لگایا کہ یہ میرے پرس سے پیسے تو نے چوری کیے ہیں، میں نے بار بار کہا کہ میں نے نہیں کیے ہیں، قسم بھی دی مگر اس نے نہیں مانا، بچے پرس سے پیسے نہیں نکال سکتے ہیں، میں نے آپ ماں کے سامنے آپ بچوں کے سر قسم بھی دی کہ میں نے پیسے نہیں لیے ہیں، مگر اس کے باوجود بھی اس نے قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ پیسے تو نے چوری کیے ہیں، میں پٹھان ہوں، میری بیوی نے کچھ پیسے کے لیے مجھ پر الزام لگایا اور وہ بھی قرآن کریم پر ہاتھ رکھ کر ؛اس لیے میں نے اپنی ماں کے سامنے غصّے میں کہا : آج کے بعد قسم ہے نہ تمہارے قریب آؤ ں گا اور نہ مجھے تم سے مزید بچے چاہییں، اگر میں تمہارے قریب آیا تو میں اپنی ماں سے حرامی پیدا ہوا ہوں گا، میری شادی کو پانچ سال ہوگئے ہیں، مجھے بری زبان والی نصیب ہوئی ہے، ایک بات کرو تو سامنے سو باتیں کرتی ہے، مگر چپ نہیں ہوتی ہے ،چاہے میری غلطی ہو یا اس کی، ہربار میں ہی کہتا ہوں خیر ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں ،بہت بار سوچا کہ چھوڑ دوں، مگر شادی اللہ تعالٰی کی نشانیوں سے ایک نشانی ہے، میری بیوی سامنے کہتی ہے، چھوڑ دو کوئی مسئلہ نہیں، وہ کہتی ہے :مجھے اللہ تعالٰی کا کوئی خوف نہیں، اگر نماز کے لیے بھی کہوں تو جھگڑا کرتی ہے، ان سب باتوں کی میری ماں گواہ ہے ،سختی بھی کی، پیار سے بھی سمجھایا مگر وہ نہیں مانتی ہے، مفتی صاحب اب آپ بتائیں میں کیا کرو ں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ نے بیوی کے قریب نہ جانے کی جو قسم کھائی ہے  یہ شرعاً '' اِیلاء''  ہوگیا ہے، ''ایلاء''  کا حکم یہ ہے کہ اگر آپ نے چار ماہ تک اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم نہ کیا تو چار ماہ پورے ہوتے ہی آپ کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی، اس صورت میں آپ پر قسم کا کفارہ نہیں ہوگا، لیکن ایک طلاقِ بائن ہونے کی وجہ سے نئے مہر کے ساتھ  نکاح جدید کے بغیر میاں بیوی والے تعلقات قائم کرنا جائز نہیں ہوگا۔

اور اگر آپ نے چار ماہ کے اندر اپنی بیوی سے ازدواجی تعلق قائم کرلیا تو پھر طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ آپ پر اپنی قسم کا کفارہ ادا کرنا لازم ہوگا۔قسم کا کفارہ درج ذیل ہے:

دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلائیں، یا دس مسکینوں کو صدقہ فطر کی مقدار دے دیں، یا ایک ہی غریب کو دس روز تک روزانہ ایک صدقہ فطر کی مقدار دیں، یا دس غریبوں کو پہننے کا جوڑا (لباس) دیں۔ اگر مذکورہ صورتوں میں سے کسی کی استطاعت نہیں ہے تو پھر تین دن روزے رکھیں۔

آپ کو  صبر اور برداشت سے کام لینا چاہیے، غصے اور جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھائیں، اپنی بیوی کو بدستور حکمت اور محبت سے سمجھاتے رہیے، بات بات پر طلاق کی دھمکی سے گریز کریں، اگر حالات زیادہ خراب ہوں تو دونوں طرف کے خاندان کے بڑوں کو بٹھاکر ان کو سارے معاملات بتاکر ان کے ذریعہ معاملات کو درست کرنے کی کوشش کریں، کوئی بھی فیصلہ بڑوں کے مشورہ کے بغیر نہ کریں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 422)

'' (هو) لغةً: اليمين. وشرعاً: (الحلف على ترك قربانها) مدته ولو ذمياً، (والمولي هو الذي لا يمكنه قربان امرأته إلا بشيء) مشق (يلزمه) إلا لمانع كفر.۔۔۔۔ (وحكمه: وقوع طلقة بائنة إن برّ) ولم يطأ (و) لزم (الكفارة، أو الجزاء) المعلق (إن حنث) بالقربان. (و) المدة (أقلها للحرة أربعة أشهر، وللأمة شهران) ولا حد لأكثرها ۔۔۔ وألفاظه صريح وكناية، (ف) من الصريح (لو قال: والله) وكل ما ينعقد به اليمين (لا أقربك) لغير حائض، ذكره سعدي ؛ لعدم إضافة المنع حينئذ إلى اليمين، (أو) والله (لا أقربك) لا أجامعك لا أطؤك لا أغتسل منك من جنابة (أربعة أشهر)''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں