بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آبِ زمزم سے چائے بنانے کا حکم


سوال

 آبِ  زمزم میں چائے بنانا کیسا ہے؟ کوئی کراہت تو نہیں ہے؟ وضاحت کے ساتھ فرمائیں! 

جواب

آبِ زمزم سے متعلق احادیث میں فضائل وارد ہوئے ہیں، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ماءِ زمزم کو جس مقصد کے لیے پیا جاتا ہے وہ مقصد پورا ہوتا ہے۔

الجامع الصحيح للسنن والمسانيد (16/ 459):
"عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضي الله عنهما - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم : " مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شَرِبَ لَهُ، إِنْ شَرِبْتَهُ تَسْتَشْفِي بِهِ، شَفَاكَ اللهُ، وَإِنْ شَرِبْتَهُ لِشِبَعِكَ أَشْبَعَكَ اللهُ بِهِ، وَإِنْ شَرِبْتَهُ لِيَقْطَعَ ظَمَأَكَ، قَطَعَهُ اللهُ، وَهِيَ هَزَمَةُ جِبْرِيلَ، وَسُقْيَا اللهِ إِسْمَاعِيلَ". 

ماءِ زمزم کو استعمال کرنا خیر سے خالی نہیں ہے، خواہ اس کو اس کی اپنی اصلی شکل میں استعمال کیا جائے یا کسی کھانے وغیرہ میں مخلوط کر کے استعمال کیا جائے، لہذا اگر ماءِ  زمزم کو چائے  بنانے میں استعمال کیا جائے تو اس میں حرج نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں