بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آئندہ سفر کی وجہ سے روزہ چھوڑنا


سوال

ایک آدمی کا دن کو سفر کا ارادہ ہے تو کیا وہ رات کو روزہ رکھے گا یا نہیں؟  شریعت کی روشنی میں میں مدلل جواب مطلوب ہے۔

جواب

اگر صبح صادق کے وقت اپنے علاقے میں ہوگا، دن میں سفر کا ارادہ ہے تو  اس پر اس دن کا روزہ رکھنا لازم ہے۔ اس لیے کہ صبح صادق کے وقت یہ مسافر نہیں ، محض نیت سے سفر شروع نہیں ہوتا۔

  الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 431):

’’(ولو نوى مسافر الفطر) أو لم ينو (فأقام ونوى الصوم في وقتها) قبل الزوال (صح) مطلقاً، (ويجب عليه) الصوم (لو) كان (في رمضان)؛ لزوال المرخص (كما يجب على مقيم إتمام) صوم (يوم منه) أي رمضان (سافر فيه) أي في ذلك اليوم، (و) لكن (لا كفارة عليه لو أفطر فيهما) للشبهة في أوله وآخره.

(قوله: ويجب عليه الصوم) أي إنشاؤه حيث صح منه بأن كان في وقت النية ولم يوجد ما ينافيه، وإلا وجب عليه الإمساك كحائض طهرت ومجنون أفاق كما مر، (قوله: كما يجب على مقيم إلخ) لما قدمناه أول الفصل أن السفر لا يبيح الفطر، وإنما يبيح عدم الشروع في الصوم، فلو سافر بعد الفجر لايحل الفطر‘‘.  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں