بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

زوال کے وقت قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے کا حکم


سوال

دوپہر کو زوال کے وقت کیا تلاوتِ قرآن مجید بھی نہیں کرنی چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زوال کے وقت اور اسی طرح دیگر اوقاتِ مکروہہ یعنی طلوع و غروبِ آفتاب کے وقت قرآن شریف کی تلاوت کرنا ممنوع نہیں ہے، بلا کراہت جائز ہے۔ البتہ ان اوقاتِ مکروہ میں قرآن شریف پڑھنے کے بجائے درود شریف ،تسبیح وغیرہ ذکر اللہ میں مشغول رہنا زیادہ افضل اور اولیٰ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفيه عن البغية: الصلاة فيها على النبي - صلى الله عليه وسلم - ‌أفضل ‌من ‌قراءة ‌القرآن وكأنه لأنها من أركان الصلاة، فالأولى ترك ما كان ركنا لها.

(قوله: الصلاة فيها) أي في الأوقات الثلاثة وكالصلاة الدعاء والتسبيح كما هو في البحر عن البغية.

(قوله: وكأنه إلخ) من كلام البحر.

(قوله: فالأولى) أي فالأفضل ليوافق كلام البغية فإن مفاده أنه لا كراهة أصلا؛ لأن ترك الفاضل لا كراهة فيه."

( کتاب الصلوۃ، ج:1، ص:374، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں