بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کا نام زنیرہ رکھنے کا حکم


سوال

زنیرہ (zunaira) نام کے معنی تلاش کرنے کے بعد، مختلف اصل سے مختلف معنی انٹرنیٹ پر موجود ہیں،  تاہم، میں اس معزز ادارے سے بھی تصدیق کرنا چاہتا ہوں، عربی میں زنیرہ کے معنی اب تک دو ہیں: ایک زُنیر سے ماخوذ ہے کیونکہ اس کا مطلب روشنی ہے، دوسرا چھوٹا پتھر ہے اور اس کا تعلق صحابی زنیرہ سے ہے،  فارسی میں انٹرنیٹ کہتا ہے زنیرہ کا مطلب کھلتا ہوا پھول ہے،  اردو میں میں نے دیکھا ہے کہ اس کا مطلب ہے جنت میں پایا جانے والا پھول،  برائے مہربانی اس سلسلے میں میری مدد کریں کیونکہ مجھے بچی کے لیے اچھا نام تلاش کرنا ہے۔

جواب

"زُنَّيرة" زاء کے ضمہ (پیش) اور نون کے تشدید اور فتحہ (زبر) کے ساتھ اس کا معنی ہے: چھوٹے چھوٹے پتھر۔(1)

اور "زِنِّيرة" زاء کےکسرہ (زیر) اور نون کے تشدید اور کسرہ (زیر) کے ساتھ اس کا معنی ہے: غور اور فکر سے دیکھنے والی عورت۔(2)

زِنِّیْره: یہ ایک صحابیہ خاتون کا نام ہے  جو کہ ایک باندی تھیں، مدینہ ہجرت کرنے سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق نے جن سات غلاموں کو آزاد کیا، ان سے حضرت زنیرہ بھی تھیں۔ آزاد ہونے کے بعد ان کی بینائی جاتی رہی تو ان سے قریش نے کہا: زنیرہ کی بینائی لات وعزی نے ختم کردی۔ حضرت زنیرہ نے جب یہ بات سنی تو فرمایا: قریش غلط کہہ رہے ہیں، ربّ بیت اللہ کی قسم، لات وعزی نہ کوئی نقصان پہنچاسکتے ہیں نہ کوئی نفع پہنچا سکتے ہیں۔ یہ بات ایسے ایمان ویقین کے ساتھ فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی بینائی واپس لوٹادی۔ (3)
لہذا "زِنِّیْرَه" زاء پر زیر، اور نون پر تشدید اور زیر کے ساتھ چوں کہ ایک صحابیہ کا نام ہے، اور صحابہ وصحابیات کے نام رکھنا باعث برکت ہے ،  لہذا اس تلفظ کےاعتبار سےنام رکھنا بہتر اور باعثِ برکت ہے،  البتہ زاء پر پیش، نون پر تشدید اور زبر کے ساتھ اس لفظ کے معنی نا مناسب ہیں؛ لہٰذا اس تلفظ کےاعتبار سےنام رکھنا درست نہیں ہے۔ 

(1): لسان العرب میں ہے:

"وزُنَّيْرٌ. والزَّنانِيرُ:الحصى الصغار؛ قال ابن الأعرابي: الزنانير الحصى فعم بها الحصى كله من غير أن يعين صغيرا أو كبيرا؛ وأنشد:

تحن للظمء مما قد ألم بها ... بالهجل منها، كأصوات الزنانير

قال ابن سيده: وعندي أنها الصغار منها لأنه لا يصوت منها إلا الصغار، واحدتها زنيرة".

(حرف الراء،فصل فی الزاء،ج:4، ص:330، ط:دار صادر)

(2):تاج العروس من جواهر القاموس میں ہے:

"( وزنيرة ، كسكينة : مملوكة رومية صحابية كانت تعذب في الله ) تعالى ، ( فاشتراها أبو بكر رضي الله تعالى عنه فأعتقها ) ، هكذا ذكره الأمير ابن ماكولا ، ونقله عنه الحافظ ابن حجر في تبصير المنتبه . 

 ( وزنير ، كزبير ، ابن عمر و : شاعر خثعمي ) ، ونقله الحافظ في التبصير . 

 ومما يستدرك عليه :  يقال زنر فلان عينه إلي ، إذا شد نظره إليه . كذا في النوادر . 

 وفي التهذيب : فلان مزنهر إلي بعينه ومزنر ومبندق وحالق ( إلي بعينه ) ومحلق وجاحظ ومجحظ ومنذر ( إلي بعينه ) وناذر ، وهو شدة النظر وإخراج العين ، نقله من النوادر ، وهو مجاز . "

(فصل الزاءمع الراء، زنر، ج:11، ص:453، ط:دارالھدایۃ)

(3):الإصابة في تمييز الصحابة" میں ہے:

"زنيرة بكسر أولها وتشديد النون المكسورة بعدها تحتانية مثناة ساكنة الرومية ووقع في الاستيعاب زنبرة بنون وموحدة وزن عنبرة وتعقبه بن فتحون وحكى عن مغازي الأموي بزاي ونون مصغرة كانت من السابقات إلى الإسلام وممن يعذب في الله وكان أبو جهل يعذبها وهي مذكورة في السبعة الذين اشتراهم أبو بكر الصديق وأنقذهم من التعذيب وقد ذكروا في ترجمة أم عيسى وأخرج الواقدي من حديث حسان بن ثابت قال حججت والنبي صلى الله عليه وسلم يدعوا الناس إلى الإسلام وأصحابه يعذبون فوقفت على عمرو يعذب جارية بني عمرو بن المؤمل ثم يثب على زنيرة فيفعل بها ذلك وأخرج الفاكهي عن محمد بن عبد الله بن يزيد المقري وابن منده من وجه آخر عن بن المقري عن بن عيينة عن سعد بن إبراهيم قال كانت زنيرة رومية فأسلمت فذهب بصرها فقال المشركون أعمتها اللات والعزى فقالت إني كفرت باللات والعزى فرد الله إليها بصرها وأخرج محمد بن عثمان بن أبي شيبة في تاريخه من رواية زياد البكائي عن حميد عن أنس قال قالت لي أم هانئ بنت أبي طالب أعتق أبو بكر زنيرة فأصيب بصرها حين أعتقها فقالت قريش ما أذهب بصرها إلا اللات والعزى فقالت كذبوا وبيت الله ما يغني اللات والعزى ولا ينفعان فرد الله إليها بصرها".

(حرف الزاي المنقوطة، القسم الاوّل، ج:7، ص:664، ط:دارالجیل)

نوٹ: آپ کا سوال انگلش میں تھا، براہِ کرم آئندہ سوال اردو لغت میں تحریر کرکے ارسال کریں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں